پنجاب سے بلوچستان کا طالب علم جبری لاپتہ

192

پاکستان کے صوبہ پنجاب سے بلوچستان کا طالب علم فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ

حامد بلوچ ولد خان محمد سکنہ ضلع کیچ، تحصیل بلیدہ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا بہادر شاہ روڈ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

لاپتہ طالب علم 7 ویں سمسٹر شعبہ سوشیالوجی، یونیورسٹی آف سرگودھا میں زیر تعلم ہے۔ ان کے طالب علم ساتھیوں اور اہل خانہ نے طالب علم کہ فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پانچ بلوچ نوجوانوں کے جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ گذشتہ روز قلات اور گوادر سے چار نوجوانوں کو ان کے گھروں اور پاکستانی فورسز کے چیک پوسٹ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

بلوچستان سمیت پنجاب و دیگر علاقوں سے بلوچوں کے جبری گمشدگیوں کے واقعات تواتر کے ساتھ رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ان لاپتہ افراد میں اکثریت نوجوان طالب علموں کی ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بلوچ طالب علموں کو پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے پروفائلنگ اور ہراسگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس حوالے سے طالب علموں نے عدالت سے رجوع کیا ہے تاہم یہ واقعات تھم نہیں سکے ہیں۔

علاوہ ازیں پنجاب میں زیر تعلیم بلوچ طلبہ کو مذہبی و دیگر گروہوں کی جانب سے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دو روز قبل پنجاب یونیورسٹی لاہور میں بلوچ طالب علموں کو جمعیت طلبہ اسلام کے ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا اس دوران جمعیت طلبہ نے آتشی اسلحہ کا آزادانہ استعمال کیا تاہم پولیس نے ہاسٹل پر چھاپے مار کر بلوچ طلبہ کو حراست میں لیا۔

واقعے میں زخمی دو طالب علموں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ جمعیت طلبہ و پولیس کے خلاف بلوچ طلبہ سراپا احتجاج ہیں جن کا کہنا ہے جمعیت کے غنڈے پنجاب پولیس کے ساتھ مل کر بلوچ طلباء کو تعلیمی سرگرمیوں سے روکنے اور انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بلوچستان بھر میں روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ ٹی بی پی ڈیٹا ویژول اسٹوڈیو کے اعداد شمار کے مطابق اگست کے مہینے میں بلوچستان بھر سے 37 افراد جبری طور پر لاپتہ ہوئے جبکہ 9 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے اور 6 لاشیں برآمد ہوئیں۔