بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے بلوچستان پر قابض ملک پاکستان کے وزیر اعظم کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اناسیویں اجلاس میں لگائے گئے ان بے بنیاد الزامات کہ “بلوچ لبریشن آرمی اور بی ایل اے کی فدائی ونگ مجید بریگیڈ افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتی ہے،” کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ یہ الزامات پاکستانی ریاست کی طویل عرصے سے جاری غلط معلومات پھیلانے کی حکمت عملیوں کا حصہ ہیں تاکہ بلوچستان پر قبضے، پاکستانی ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے دنیا کی توجہ ہٹائی جاسکے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کی قوت، استحکام، اور قومی دفاعی جنگ کسی قسم کی بیرونی طاقت پر منحصر نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق بلوچ سرزمین اور بلوچ قوم سے ہے۔ ہماری تاریخ اور جغرافیہ ہماری حفاظت ہیں۔ بلوچ سرمچاروں کو پناہ کسی غیر ملکی سرزمین پر نہیں بلکہ اپنی آبائی سرزمین کے پہاڑوں، صحراؤں اور اپنی بلوچ قوم کے بیچ ملتی ہے۔ بلوچ عوام ہی ہماری طاقت کا اصل ذریعہ اور قوت کا سرچشمہ ہے۔ پاکستان کی جانب سے ہماری جدوجہد کو بیرونی مداخلت سے جوڑنے کی کوشش بلوچ قوم کی مزاحمتی ورثے اور بہادری کی توہین ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی منافقت ہے کہ پاکستان، جو کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بین الاقوامی فورمز پر زور زور سے بولتا ہے، وہی پاکستان بلوچستان پر اپنے نوآبادیاتی قبضے اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے 1948 میں بلوچستان پر بزور قوت قبضہ کرنے اور بلوچ عوام کی آزادی کی بنیادی خواہش اور حق کو مسلسل نظرانداز کرنا وہی ظلم ہے، جس کی وہ دنیا کے سامنے مخالفت کا دعویٰ کرتا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے بلوچستان پر قبضے کے بعد، دہائیوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ جبری گمشدگیوں سے لے کر ماورائے عدالت قتل تک، ریاستی مشینری کو اختلاف رائے کو دبانے اور جائز حقوق کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ساتھ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی بین الاقوامی تنظیموں نے بار بار بلوچستان میں ہونے والے مظالم کی دستاویزات پیش کی ہیں، جو بلوچستان میں پاکستانی جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی ہیں۔ ہزاروں بلوچ سیاسی کارکنان، دانشور اور طلباء جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ہیں، اور فوجی کارروائیوں نے پوری کمیونٹیوں کو تباہ کر دیا ہے۔ ان سفاکانہ ہتھکنڈوں سے پاکستان کی منافقت کھل کر سامنے آتی ہے، جو عالمی فورمز پر انسانی حقوق کی بات کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ تاریخی طور پر، بلوچ اور افغان اقوام قریبی اتحادی رہی ہیں۔ ہماری دوستی احمد شاہ ابدالی اور نوری نصیر خان کے زمانے سے ہے، جو باہمی احترام کے بنیاد پرقائم ہے۔ پاکستان کی جانب سے یہ دعویٰ کہ افغان سرزمین کو بلوچ تنظیمیں استعمال کر رہی ہیں، بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ ہم دوبارہ واضح کرتے ہیں کہ ہماری سرگرمیاں بلوچستان کے اندر ہی ہوتی ہیں، جہاں ہمارے لوگ اور ہماری زمین ہمیں مکمل حمایت اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مزید برآں، پاکستان کی افغانستان میں مداخلت اور اسے عدم استحکام کا شکار کرنے کی تاریخ طویل اور دستاویزی ہے۔ چاہے سوویت افغان جنگ ہو یا اس کے بعد کے حالات، پاکستان کی افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اسے برملا اپنا پانچواں صوبہ قرار دینا کوئی راز نہیں ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے تزویراتی مفادات کے لیے اپنے مغربی ہمسایہ ملک کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، جس کا نتیجہ افغانستان میں دہائیوں پر محیط جنگ اور مصائب کی صورت میں نکلا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کا اپنے تین پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ اور ہمیشہ جنگ کے دہانے پر ہیں۔ اس سے پاکستان کی لاپرواہ خارجہ پالیسی اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن تعلقات برقرار رکھنے میں ناکامی کا واضح ثبوت ملتا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی پر عائد الزامات محض ایک دھوکہ دہی ہے تاکہ پاکستان کی اندرونی ناکامیوں اور بلوچ عوام پر جاری ظلم و ستم سے دنیا کی توجہ ہٹائی جاسکے۔
مزید کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی، اقوام متحدہ میں پاکستانی وزیر اعظم کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے مذمت اور مسترد کرتی ہے۔ بی ایل اے اپنی عوام کی حمایت اور اپنی سرزمین کی حفاظت میں پختہ یقین رکھتی ہے۔ ہم اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے، چاہے پاکستان عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کتنی ہی کوشش کرے۔