مظالم کو دیکھنے کے بعد میں نے پاکستان فوج چھوڑ کر بلوچ لبریشن آرمی میں شمولیت کی – فدائی طیب بلوچ کا پیغام جاری

2077

بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا ونگ ہکل نے آپریشن ھیروف میں شامل فدائی طیب بلوچ عرف لالا کا آخری ویڈیو پیغام جاری کردیا۔

ویڈیو کے آغاز میں فدائی طیب بلوچ کو قلات کے علاقے اسکلکو میں پاکستان فوج کے حملے اور قبضے کے وقت دکھایا گیا جہاں فوجی ہتھیاروں کو قبضے میں لینے سمیت اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فتح کا نشان بناتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

ویڈیو پیغام میں فدائی طیب بلوچ کہتا ہے کہ سب سے پہلے میں اپنے شہداء کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے خود کو اس سرزمین اور بلوچ قوم کیلئے قربان کیا، آج میں آپ کے سامنے ایک مقصد کے تحت آیا ہوں، وہ مقصد یہ ہے کہ ایک ناپاک ریاست 75 سالوں سے ہماری سرزمین پر قابض ہے۔اس قبضے سے اپنی سرزمین کو نجات دلانے کیلئے ہمیں یہ ہتھیار مجبوراً اٹھانا پڑا ہے۔ ہماری بھی زندگی تھی، ایک گھر، ایک جہان اور خواہشات تھے، ہم اپنے خواہشات قربان کرکے یہاں آئے وہ ہمارے بزرگوں، نوجوانوں کو اٹھاکر اپنے ٹارچر سیلوں میں لے جاتا ہے، آج دشمن اس حد تک آیا ہے کہ ہماری خواتین کو سڑکوں پر بے عزت کررہا ہے ان کی عزت تار تار کررہا ہے، ان کے کپڑوں کو تار تار کر رہا ہے اُس ظالم کے خلاف آج ہم اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے نوجونوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جنگ اُن کی جنگ ہے یہ (فدائی کا) فیصلہ کرکے میں نے کسی پر کوئی احسان نہیں کیا ہے بلکہ مجھ پر مادر وطن کا جو قرض ہے اس کو ادا کررہا ہوں۔ میں اگر قربانی دے رہا ہوں تو نہ اپنے خاندان و نہ اپنے قوم پر کوئی احسان کررہا ہوں۔ ہر کوئی آکر اپنے حق کی جنگ کرتا ہے، ہر کوئی اپنا قرض ادا کرتا ہے۔ کوئی کسی کا (قومی) قرض ادا نہیں کرسکتا، کوئی بھائی، بلوچ قوم کا کوئی فرد کسی اور کا قرض ادا نہیں کرسکتا، ہر کوئی آکر اپنے حصے کا جنگ کرکے اس میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے میں اس ناپاک ریاست کے ناپاک فوج (ایف سی) میں 6 سالوں تک نوکری کررہا تھا۔ ان چھ سالوں میں مَیں نے جو کچھ دیکھا کہ وہ کس طرح بلوچوں سے نفرت کرتے تھے، کیسے بلوچوں کے گھروں میں گھس کر ماں بہنوں کی عزتیں تار تار کرتے تھے، بھائیوں کو گاڑیوں میں اس طرح پھینکتے تھے جیسے کوئی حیوان ہو میری آنکھوں کے سامنے یہ چیزیں ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں سمجھ گیا تو اُس راستے کو چھوڑ کر یہ (بلوچ جہد کا) راستہ اپنایا میرے نفرت کی انتہاء اس وقت ہوئی جب ہم مند بُلو (کیچ) کے علاقے بلوچ آباد میں ایک فوجی آپریشن کا حصہ تھا۔ ہم بلوچ آباد کے ایک گھر میں گھس گئے اور ایک نوجوان کو اٹھا لیا گیا، اس نوجوان کو کسی حیوان کی طرح گاڑی میں پھینک دیا گیا اس نوجوان کی والدہ اسکے پیچھے آئی، اُس خاتون کو (فوجی اہلکاروں) نے بے دردی سے تشدد کا نشانہ بناکر پھینک دیا میں اُس خاتون کو اٹھانے کیلئے جب گیا تو اس نے مجھ سے ایک سوال کیا؛ “کیا تم ایک بلوچ ہو؟”
میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا دوسری بار پھر اس نے سوال کیا کہ “کیا تم ایک بلوچ ہو؟”، میں نے جواب دیا “جی ہاں، میں بلوچ ہوں۔” اس ماں نے مجھ سے کہا؛ تم کیسے بلوچ ہو کہ اپنے گھروں آکر گھس جاتے ہو، اس ناپاک ریاست کے ہمراہ ہو
اُس ماں کے سوالات کا جواب دینے کیلئے میں اپنی قومی فوج بی ایل اے میں شامل ہوا بی ایل اے کے ساتھیوں کیساتھ شامل ہونے کے بعد میں نے بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنے خدمات پیش کیئے میں پاکستان، پنجابی کو یہی کہتا ہوں کہ کل میری ناسمجھی تھی، تم مجھے اپنے ساتھ لے گئے آج میں سمجھ چکا ہوں اور آکر اپنے قومی فوج بی ایل اے کا حصہ ہوں اور میں تمہیں ایک زبردست جواب دونگا
ہماری ماں بہنوں کے وارث ہیں، یہ میں پنجابی اور اس کے ہمنواوں کو کہتا ہوں جو پنجابی کی دلالی کرتا ہے، مخبری کرتاہے، ان سب کو میں کہتا ہوں کہ تمہیں ہم ایک زبردست جواب دیں گے ان ماؤں کی چادریں کھینچنے، ان کی کپڑے پھاڑنے کے، ان کی عزتیں تار تار کرنے پر تمہیں جواب دینے والا آئے گا۔ میں اگر آج جارہا ہوں تو کل میرے بندوق کو اٹھانے کیلئے ایک اور نوجوان آئے گا۔

آخر میں فدائی طیب بلوچ کہتا ہے میرا آخری پیغام میرے گھر والوں کیلئے یہ ہے کہ میرے بعد پریشان نہ ہوں، یہ کاروان اسی طرح آگے بڑھتا جائے گا فدائی ریحان جان، فدائی عمر جان (سربلند)، استاد (اسلم) و دیگر ساتھی قربان ہوئے اور اب اس راہ پر ہمیں چلنا ہے۔ میں اپنے جہدکار ساتھیوں کو یہی کہنا چاہتا ہوں
کہ اب یہ کاروان آپ کے حوالے ہے، اس کاروان کو آگے لیجانا اب آپ کا کام ہے، اس قوم کی حفاظت اب آپ کو کرنا ہے ماں بہنوں کی حفاظت اب آپ کے سپرد ہے
ہمارے بعد آپ اس کاروان کو اسی طرح آگے لیجائیں
میں اپنے شہری دوستوں کو یہی کہنا چاہتا ہوں
وہاں آپ لوگ جس طرح میرے دوست تھے، جس طرح ہم ایک ساتھ تھے۔ اب یہاں آکر اپنے سرزمین کی خاطر، اپنے قوم کے حق کیلئے شامل ہوجائیں۔

خیال رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے آپریشن ھیروف کے دوران بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائی طیب بلوچ عرف لالا نے بیلہ میں پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز کو اپنے ساتھیوں کیساتھ نشانہ بناکر بیس گھنٹوں تک کیمپ کو اپنے کنٹرول رکھا تھا۔