ماھو! میری ماں کو سلام کرنا ۔ کوھسار کندیل

411

ماھو! میری ماں کو سلام کرنا 

تحریر: کوھسار کندیل

بلوچی سے اردو میں ترجمہ: زر رنگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

25 اگست کی آدھی رات کو، جب ماھل نے شعور کی انتہا کو چھو لیا، بیلہ کی عوام کی بے حس خاموشی کو ایک گرجدار دھماکے سے توڑ دیا۔ ماھل کا خون، اس کی خوشبو اور اس کی محبت نے رات کی تاریکی کو چاند کی روشنی میں بدل دیا، اور وطن کے سپاہیوں اور سرمچاروں کو نئی ہمت عطا کی۔ گُلزمین کی ہر شے، اپنی دلہن ماھل اور فدائیوں کے لیے لوریاں گاتی ہے۔

ماھل کا جسم کا ہر ٹکڑا ان اندھے، گونگے اور ظالم دشمنوں کے لیے ایک کبھی نہ ختم ہونے والا ڈراؤنا خواب بن گیا ہے۔ بیلہ کی خاموشی، شال کی بلند بانگ، گوادر کے نیلے سمندر، مکران کے کالے پتھر، بولان کی بلند سنگلاخ چوٹیاں، اور بارکھان کے قدیم آثار، سبھی میں ماھل جیسی بیٹیاں اور مجاہد اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے ہر روز نئے طوفان و ہیروف بن کر اٹھتی ہیں اور دشمن کی ہر گندگی کو مٹا کر اپنے عزم و جذبے سے زمین کی محافظ بن جاتی ہیں۔

آج بلوچ قوم کی جنگ اپنی خوبصورتی سے دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ زمین اور قوم کی محبت میں آج بلوچ عورتیں بھی مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہیں، اور قومی آزادی کی جنگ میں شعوری طور پر شامل ہیں۔ آج بلوچ مائیں اپنے شہید بیٹوں اور بیٹیوں کو دل کی گہرائیوں سے بلوچستان کے جھنڈے کے سائے میں سپردِ خاک کرتی ہیں۔ بہنوں کی محبت ماھل اور سمل کی مانند بارود کی لوری سناتی ہے، اور بھائیوں کی مسکراہٹ بابر اور عطا کی ہمت سے جھلکتی ہے۔ اسلم بلوچ کی فکر اور فلسفہ ہر کونے میں چمکتا ہے اور ہر چراغ کو روشنی دیتا ہے۔ نیلے سمندر اور مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے ھمل ء جیہند اور ماھل صفِ اول میں کھڑی ہو کر دشمن پر ٹوٹ پڑتی ہیں اور انہیں نیست و نابود کر دیتی ہیں۔

ماھو! میں اگر ان داستانوں کو بیان کرنے لگوں تو پوری رات کم پڑ جائے گی۔ میں جانتا ہوں، جانے سے پہلے آپ نے ان تمام چیزوں کے بارے میں سوچا ہوگا۔ آپ نے سوچا تھا کہ آپ کی شمولیت بلوچ جنگ کو نئی روح بخشے گی اور دوسری بہنوں کو بھی ہمت عطا کرے گی۔ لیکن ماھو! میرے پاس آپ کے لیے کچھ نئی خبریں ہیں۔ آپ کی شہادت کے بعد دشمن کے حوصلے پست ہو چکے ہیں، اور اس کی طاقت زمین بوس ہو گئی ہے۔

آپ کی دی گئی شکست نے دشمن کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ وہ دنیا کے سامنے اپنی شکست کو چھپا سکتا ہے، لیکن دل کو کیسے بہلائے؟ ماھو! کیا آپ جانتی ہیں کہ آپ کے ساتھیوں نے پورے بلوچستان میں دشمن پر تباہی مچا دی ہے؟ تین راتیں اور دو دن تک وہ دشمن پر ایسے ٹوٹے کہ ان کے سینے جلتے انگاروں کی مانند دہکتے رہے۔ بہادر سرمچاروں نے اپنی بہادری سے دشمن کی بنیادیں ہلا دیں اور انہیں عبرت کا نشان بنا دیا۔

ماھو! میں نے آج کل لفظوں کو بُننا بند کر دیا تھا۔ میں ارسطو اور افلاطون نہیں ہوں، لیکن جب آپ کی قربانیوں کو یاد کرتا ہوں تو الفاظ خود بخود میری زبان پر آجاتے ہیں۔ لیکن کچھ وقت سے میں نے سوچا تھا کہ یہ کام چھوڑ دوں۔ پھر آپ کی شہادت نے میرے ضمیر کو جھنجھوڑا، اور مجھے مجبور کیا کہ آپ کے لیے کچھ لکھوں۔ ماھو! میں جانتا ہوں کہ آپ اس وقت مادرِ وطن شارُل کے پاس بیٹھی ہیں، گُلزمین کی خوبصورتی پر گفتگو کر رہی ہیں۔ آپ کا سر شارُل کی گود میں ہے، اور وہ آپ کے بالوں کو محبت سے سہلا رہی ہے۔ آپ مسکراتے ہوئے شارُل کے ہر سوال کا جواب دے رہی ہیں۔

شارُل نے آپ سے میرو اور ماھو کے بارے میں ضرور پوچھا ہوگا۔ انہیں کہنا کہ میرو ابھی بھی اپنی بے فکری میں مگن ہے، اور ماھو آپ کے دیے ہوئے فلسفے کو سمجھنے لگی ہے۔ ماں (شارُل) کو یہ بھی کہنا کہ آج پورے بلوچستان کی خواتین اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہیں، دشمن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اس قدر مضبوط ہوں گی۔

ماھو، میری پیاری بہن! جب آپ میری ماں کے ہمراہ گُلزمین کے دوسرے شہیدوں کے دیدار کے لیے جائیں، تو ماں کو میرا سلام کہنا اور ان کے ہاتھوں کو چوم کر کہنا کہ آپ کی محبت مجھے ہر مشکل سے لڑنے کا حوصلہ دیتی ہے۔

ماھو! ماں سے یہ بھی کہنا کہ میں ان سے تھوڑا ناراض ہوں، کیونکہ مدت ہو گئی ہے کہ وہ میرے خواب میں بھی نہیں آئیں۔ مجھے ان کی خیریت کی خبر نہیں ملتی، اور ان کی یادیں سوئی کی طرح میرے دل میں چبھتی ہیں۔ ماں کو کہنا کہ اس بار جلدی خواب میں آئیں، میں آپ کی انتظار میں آدھی رات کو اس نیت سے سوجاتا ہوں کہ کہیں خواب میں آپ کی آمد ہو۔ ماں کو یہ بھی کہنا کہ مجھے آپ سے دُنیا و جہان کی گلہ و شُکوے ہیں۔ میں نے اس لئے آپ کو پیغام نہیں بھیجا کہ آپ خود آجائیں گی۔

ماں! ماھلو جب آپ کو میرا پیغام پہنچا دے گی، تو اس کی پیشانی کو بوسا دینا اور اسے کبھی اکیلا مت چھوڑنا۔

ماں! میں آپ کو یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا بیٹا آپ کو بہت یاد کرتا ہے۔ دیر نہ کریں، میری آنکھیں آپ کے دیدار کو ترس رہی ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ : اس تحریر میں پیش کیے گئے خیالات اور آراء کے ذاتی ماننے والوں کی طرف سے دی بلوچستان پوسٹ نیٹ ورک متفقہ یا ان کے خیالات کے بارے میں پالیسیوں کا اظہار کرتے ہیں۔