لبنان: اسرائیلی حملوں میں 492 افراد ہلاک، 2006 کے بعد سے تنازع کا مہلک ترین دن

166

لبنان پر پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں 490 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے، جن میں 90 سے زیادہ خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ لبنانی حکام نے کہا ہے کہ 2006 کی اسرائیل-حزب اللہ جنگ کے بعد یہ مہلک ترین بمباری تھی۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی اور مشرقی لبنان کے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف اس کی وسیع فضائی مہم سے پہلے انخلا کرلیں۔

ہزاروں لبنانی جنوب سے نکلنے پر مجبور ہوگئے، اور جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون سے نکلنے والی مرکزی شاہراہ 2006 کے بعد ہونے والے سب سے بڑے انخلا میں بیروت کی طرف جانے والی کاروں سے جام ہو گئی۔

لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ حملوں میں 35 بچوں اور 58 خواتین سمیت 492 افراد ہلاک اور 1,645 زخمی ہوئے – یہ ایک ایسے ملک میں ایک ہی دن ہونے والی ہلاکتوں کی ایک حیران کن تعداد ہے جو ابھی تک گزشتہ ہفتے مواصلاتی آلات پر ہونے والے مہلک حملے کے اثرات سے سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے لبنانی شہریوں کو انخلا کا انتباہ

ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے لبنانی شہریوں سے یہ کہتے ہوئے کہ وہ “اس انتباہ کو سنجیدگی سے لیں۔” ان پر زور دیا کہ وہ انخلاء کے لیے اسرائیلی مطالبات پر دھیان دیں۔

نیتن یاہو نے کہا، ’’براہ کرم اب نقصان کے راستے سے ہٹ جائیں۔ ” ہماری کارروائی ختم ہو جانے کے بعد آپ محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو واپس آ سکتے ہیں۔”

اسرائیل کے فوجی ترجمان، ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ فوج حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ لبنان کی سرحد سے دھکیلنے کے لیے “جو بھی ضروری ہو ا” کرے گی۔

ہگاری نے دعویٰ کیا کہ پیر کے وسیع فضائی حملوں نے حزب اللہ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن انہوں نے جاری آپریشن کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی اور کہا کہ اسرائیل ضرورت پڑنے پر لبنان پر ایک زمینی حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

“ہم جنگوں کے لیے کوشش نہیں کررہے ۔ ہم دھمکیوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔” انہوں نے کہا، “ہم اس مشن کے حصول کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہے وہ کریں گے۔”

ہگاری نے کہا کہ حزب اللہ نے گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیل میں تقریباً 9,000 راکٹ اور ڈرون داغے ہیں، جن میں وہ 250 شامل ہیں جو صرف پیر کے دن داغے گئے ۔

فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کے روز حزب اللہ کے 1,300 اہداف کو نشانہ بنایا جن میں کروز میزائلوں، طویل اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں اور ڈرونز کو تباہ کر دیا ۔ انہوں نے وہ فوٹو دکھاتے ہوئے جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ نجی گھروں میں چھپائے گئے ہتھیار تھے، اور کہا کہ بہت سے رہائشی علاقوں میں چھپائے گئے تھے ۔

انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حزب اللہ نے جنوبی لبنان کو جنگی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔

اسرائیل کا اندازہ ہے کہ حزب اللہ کے پاس تقریباً ڈیڑھ لاکھ راکٹ اور میزائل ہیں، جن میں گائیڈڈ میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے پراجیکٹائل بھی شامل ہیں جو اسرائیل میں کہیں بھی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس سے قبل پیر کی شام اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے بیروت میں ٹارگٹڈ حملہ کیا ہے۔ اس نے تفصیلات نہیں بتائیں۔ لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ تین میزائل جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقے بیئر العابد پر گرے۔ حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے بتایا کہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے کہا کہ اس سے قبل کئے گئے حملوں میں اسپتالوں، طبی مراکز اور ایمبولینسوں کو نقصان پہنچا ہے۔ حکومت نے ملک کے بیشتر حصوں میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کرنے کا حکم دیا اور بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں تیار کرنا شروع کر دیں۔

کچھ حملوں میں جنوبی اور مشرقی وادی بیکا میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک میں بیروت کے شمال میں سرحد سے 130 کلومیٹر دور بائیبلوس تک ایک جنگلاتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا ۔

اسرائیل نے کہا کہ وہ شام کے ساتھ لبنان کی مشرقی سرحد کے ساتھ واقع وادی کے علاقوں کو شامل کرنے کے لیے اپنے فضائی حملوں کو توسیع دے رہا ہے۔ حزب اللہ ایک طویل عرصے سے وادی میں اپنی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے ، جہاں 1982 میں ایران کی پاسداران انقلاب کی مد د سے یہ گروپ قائم ہوا تھا۔

اسرائیل کی فوج کے سربراہ، لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف اپنی کارروائیوں کے “اگلے مراحل” کی تیاری کر رہا ہے، اور یہ کہ اس کے فضائی حملے گزشتہ بیس برسوں میں حزب اللہ کے تعمیر کیے گئے انفرا اسٹرکچر کو ہدف بنا کر کیے گئے حفظ ما تقدم کے حملے تھے ۔

حلوی نے کہا کہ مقصد یہ تھا کہ بے گھر اسرائیلیوں کو شمالی اسرائیل میں اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع فراہم کیا جائے۔

اسی دوران حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جانب درجنوں راکٹ فائر کیے ہیں جن میں فوجی اڈے بھی شامل ہیں۔ اس نے دوسرے دن دفاعی کمپنی رافیل کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا، جس کا صدر دفتر حیفہ میں ہے۔