وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اتوار کے روز پنچاب کے شہر لاہور میں بلوچ لبریشن آرمی کے آپریشن ھیروف میں ہلاک ہونے والے پاکستانی فوج کے کیپٹن محمد علی قریشی کے گھر آمد، اس موقع پر انکے ہمراہ پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی، چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان تھے۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ دہشت گردوں کا پیچھا کرکے انہیں ان کی بلوں سے نکال کر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف فورسز کی نہیں پوری قوم کی ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ‘ان واقعات میں جس جس کا نقصان ہوا اس کو حکومت بلوچستان برداشت کرے گی، انکے لواحقین کے لیے 20، 20 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔ گاڑیوں کے نقصان کا ازالہ بھی حکومت بلوچستان کرے گی۔‘
بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بد امنی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’ان لوگوں کو ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد کہا جائے۔ ہر صورت میں ریاست کی رٹ کو قائم کریں گے، حکومت کو جتھوں کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جتھوں کے نظریے کو پاکستان پر مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ کسی جتھے کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
’ہم دہشت گردوں کے سہولت کاروں سے بھی اسی طرح نمٹیں گے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی لہر کو کچلا جائے۔‘
مذاکرات کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’کیا معصوم شہریوں کو مارنے والوں سے میں مذاکرات کروں؟ معصوم شہریوں کو شہید کرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔‘
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’یہ کوئی حقوق کی جنگ نہیں صرف اور صرف دہشت گردی ہے۔ کون سے حقوق ہے؟ یہ غیر مساوی ترقی کی مسئلہ ہے۔ جیسی ترقیاتی کام کاج لاہور میں ہو رہے ہیں ویسے باقی پنجاب میں نہیں ہورہے۔ غیر مساوی ترقی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آئین پاکستان جو حقوق بلوچستان کو دیتا ہے وہ مل رہے ہیں، این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب اپنا حصہ بلوچستان کو دیا ہے۔‘