قلات جعلی مقابلہ – ٹی بی پی اداریہ

177

قلات جعلی مقابلہ

ٹی بی پی اداریہ

قلات نرمک شیشہ ڈغار میں سات ستمبر کی رات پاکستانی فوج نے ایک جعلی مقابلے میں دو بھائیوں، اسماعیل اور محمد عباس لہڑی کو اُن کے گھر پر چھاپہ مار کر گھر سے اٹھایا اور تھوڑی دور لے جا کر اُن کے ماں کے سامنے قتل کر کے لاشیں ویرانے میں پھینک دیں۔

اسماعیل اور محمد عباس کی والدہ نے ایک صحافی کے سامنے حقائق بیان کرتے ہوا کہا کہ میں نے فوجی اہلکاروں کے پاؤں پکڑے اور کہا کہ میرے بیٹوں نے اگر کچھ غلط کیا ہے تو انہیں پولیس اسٹیشن لے جائیں اور عدالت میں پیش کریں، اگر ثابت ہوا تو ان کو سزا دیں لیکن ظالموں نے میرے بیٹوں کو میری جھولی سے اٹھا کر لے گئے اور تھوڑی دور لے جاکر انہیں قتل کرکے لاشیں پھینک دیں۔

قلات میں ماں کے سامنے بچوں کو قتل کرنے کا دل دہلانے والا واقعہ پہلا نہیں ہے بلکہ پاکستان فوج بلوچستان میں ماروائے عدالت جبری گمشدہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے میں ملوث ہے اور تیرہ اگست دو ہزار بیس کو تربت شہر میں حیات بلوچ کو ان کے والد اور والدہ کے سامنے فرنٹیر کور اہلکار قتل کرچکے ہیں۔

بلوچستان میں آزادی کے لئے برسرپیکار بلوچ مسلح تنظیموں کی پاکستان ؤ چین کے اقتصادی اور عسکری اہداف پر مہلک حملوں کے بعد جبری گمشدہ افراد اور گھروں سے نوجوانوں کو اٹھانے کے بعد قتل کرکے انہیں جنگجو قرار دینے کے وقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستان فوج کے سربراہ عاصم منیر، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور بلوچستان کے متنازعہ وزیر اعلیٰ کے بیانات اور اسمبلی میں قراردادوں سے واضح ہے کہ بلوچستان میں فوجی آپریشنوں اور حراستی مراکز کے ذریعے جبر کے خلاف ابھرتے مزاحمتی سیاست کو دبانے کی کوششیں جاری رکھیں گے لیکن جبری گمشدہ افراد کے قتل اور حراستی مراکز کے ذریعے بلوچ مزاحمت کو روکنے کی کوششیں پہلے بھی ناکام رہے ہیں اور آئندہ بھی نتیجہ خیز نہیں ہونگے۔