بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں تنظیم کے مرکزی چئیرمین بالاچ قادر،سیکریٹری جنرل صمند بلوچ،انفارمیشن سیکریٹری شکور بلوچ سمیت بلوچستان کے سینکڑوں سیاسی کارکنان،طلباءساتزہ اور انسانی حقوق کے کارکنان کی ناموں کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی مضحکہ خیزقراردیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ داخلہ کا نوٹفکیشن غیرآئنی و بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے جسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایک پرامن طلباء تنظیم ہے جسکی وسیع سیاسی تاریخ رہی ہے تنظیم نے ہمیشہ سے ہی بلوچ طلباء کی سیاسی علمی و شعوری آبیاری کی ہے جبکہ بلوچ قوم کی سیاسی و تعلیمی حقوق کیلئے طویل جدوجہد کی ہے۔لیکن محکمہ داخلہ کی جانب سے تنظیمی ذمہ داران اور دیگر سینکڑوں سیاسی کارکنان کو مسلحہ تنظیموں سے جوڑ کر انھیں فورتھ شیڈول میں شامل کرناخود ایک سوالیہ نشان ہے۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ بلوچستان میں یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ریاست نے بلوچ عوام کے سیاسیطو آئینی حقوق کو غضب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سے پہلے بھی بلوچ رہنماؤں،پرامن جدوجہدکرنے والے سیاسی کارکنوں اور دانشوروں کو قید و بند، تشدد، ایف آئی آر اور مسخ شدہ لاشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جعلی حکمرانوں کا یہ موجودہ ہتھکنڈا اصل میں بلوچ قوم کی سیاسی تحریک کو بزور طاقت دبانے کی ناکام کوشش ہے جس سے بلوچ قوم کو کسی بھی صورت خاموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔
مرکزی ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ سیاسی جدوجہد کو جعلی ایف آئی آرز،فورتھ شیڈیول اور استعماری ہتھکنڈوں سے دبایا نہیں جاسکتا۔تنظیم محکمہ داخلہ کی نوٹفکیشن کو مکمل مسترد کرتی ہے اور اسکے خلاف قانونی و سیاسی راستے اپنائے گی۔