یورپی پارلیمنٹ کے ممبر اور گرین پارٹی کے انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین خارجہ امور منیر ستوری نے کہا ہے کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ انسانی حقوق کے کارکن سمی دین کو اس ہفتے سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے کہ وہ وہ پاکستان سے سفر نہیں کرسکتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میں پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سمی دین آزادانہ اور انتقامی کارروائی کے خوف کے بغیر سفر کر سکیں، خاص طور پر جب اقوام متحدہ کے رہنماؤں کے ساتھ انکی سرگرمیاں ہو۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں انسانی حقوق کے کارکن جبری لا پتہ ڈاکٹر دین محمد کی صاحبزادی سمی دین بلوچ کو ایف آئی اے نے کراچی جناح ایئر پورٹ پر روک دیا ہے ۔ سمی دین کو اس وقت روکا گیا ہے جب وہ عمان جارہی تھیں ۔ اس حوالے سے سمی دین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایئر پورٹ کے امیگریشن آفس اور ایک لیٹر کے تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے مسقط، عمان جانے کے دوران کراچی ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر پر روک دیا ہے۔
لیٹر کے تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے مسقط، عمان جانے کے دوران کراچی ایئر پورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر پر روک دیا لیا۔
سمی دین کا کہنا تھا کہ مجھے ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نے میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا ہے۔ مجھے چار گھنٹے تک سیکورٹی والے کمرے میں انتظار میں رکھا گیا ہے اور مجھے حرکت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔