وزیر اعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی نے گذشتہ روز اسمبلی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرار داد سے بی ایل اے کا نام نکالنے کی نوبت کیوں آئی، کیا یہ حملے بی ایل اے نے نہیں کیئے ہیں؟ اس کا نام ہی بلوچ لبریشن آرمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایوان یہاں فیصلہ کرے کہ آپ کو آزاد بلوچستان کی اگر حمایت کرنی ہے تو ایک طرف ہوجائیں، ہم تو پاکستانی اور فیڈریشن کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدا نخواستہ اگر یہ بلوچستان آزاد کریں گے تو ایک ایسی ریاست جو پچھلے ستر سالوں سے متزلزل ہے ایسے میں بلوچ کا گزارہ کیسے ہوگا۔
انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سرفراز بگٹی بلوچ کی بچی کو پی ایچ ڈی کیلئے انگلینڈ بھجوا رہا ہوں اور آپ ایک بلوچ کو جو قانون کی طالبہ ہے اس کو خودکش جیکٹ پہنا رہے ہیں تو یہ فیصلہ بلوچ کرے کہ بشیر زیب بہتر کام کررہا ہے یا ہم بہتر کام کررہے ہیں۔ یہ فیصلہ بلوچ کو لینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف منظم سازش کرکے آپ پورے بلوچستان کو پلوٹ کررہے ہیں، آپ بلوچستان کی نوجوانوں کو تشدد کی طرف لے جارہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان آزاد نہیں ہوسکتی، تاقیامت پاکستان قائم رہے گی۔ تشدد کے ذریعے اس کو تھوڑا نہیں جاسکتا۔