عدیلہ کا پریس کانفرنس – ٹی بی پی اداریہ

89

عدیلہ کا پریس کانفرنس

ٹی بی پی اداریہ

پچیس ستمبر کی صبح بلوچستان کے متنازعہ حکومت سے وابستہ بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی فرح عظیم شاہ اور حکومتی ترجمان شاہد رند نے عدیلہ بنت خدابخش ساکن تمپ جو تربت ٹیچنگ ہسپتال میں نرس ہیں، ان کے والدین کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرکے انہیں خودکش حملہ آور کے طور پر پیش کیا۔

عدیلہ بنت خدابخش کے حوالے سے پندرہ ستمبر کے بعد خبریں گردش کررہی تھیں کہ وہ گمشدہ ہیں اور کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بلوچستان میں مقتدر قوتوں کی ترجمانی کرنے والے افراد کے جانب سے عدیلہ خدابخش کو گرفتار کرنے کی خبر آئی لیکن اب انہیں خودکش حملہ آور قرار دے کر پریس کانفرنس کروایا جارہا ہے۔

قانون کے تحت کسی ملزم کو تب تک مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک متعلقہ عدالتوں میں اُن پر لگائے گئے الزامات ثابت نہ کئے جائیں لیکن بلوچستان میں یہ معمول بنتا جارہا ہے کہ لوگوں کو گرفتار یا جبری گمشدہ کیا جاتا ہے اور پھر ان پر اور انکے اہلخانہ پر دباو ڈال کر انہیں جنگجو یا خودکش حملہ آور قرار دے کر آزادی کے لئے برسرپیکار تنظیموں کے خلاف پریس کانفرنس کروایا جاتا ہے۔

عدیلہ خدابخش پہلے شخص نہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر ریاستی دباؤ میں آکر پریس کانفرنس کی ہے، اس سے پہلے ماہل بلوچ کو کوئٹہ میں اُن کے گھر سے انہی الزامات کے تحت سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا اور جیل میں خلاف قانون اُن کا انٹرویو کرکے بلوچ تحریک آزادی کے خلاف بیانیہ بنانے کے لئے نشر کیا گیا لیکن یہی الزامات عدالت میں ماہل بلوچ پر ثابت نہ ہوسکے اور عدالت نے انہیں بری کردیا۔

بلوچستان کے متنازعہ حکومت بلوچ مسئلہ کو سنجیدہ لینے کے بجائے معروضی حقائق سے روگردانی کرکے آئیں ؤ قانون کو بالائے طاق رکھ کر ایسے ہتھکنڈوں سے بلوچ تحریک آزادی کا انسداد کرنا چاہتا ہے جو بلوچستان کے عوام کے شہری، سیاسی اور انسانی حقوق کو روندنے کے مترادف ہے۔