بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 2 اگست کو نوشکی میں بلوچ راجی مچی کے لیے دھرنے پر ایف سی کی اندھا دھند فائرنگ کے سبب ایک نوجوان شہید اور دو شدید زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں شامل ایک نوجوان حکمت اللہ بلوچ گلے میں گولی لگنے کی وجہ سے گزشتہ چالیس دنوں سے انتہائی نگہاشت یونٹ میں زیر علاج تھا، کوئٹہ ٹراما سینٹر میں داخل رہنے کے بعد انہیں بہتر علاج کے غرض سے کراچی منتقل کیا گیا، آج کراچی کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ راجی مچی کو روکنے کے لیے ریاست نے بلوچستان کے مختلف شہروں میں ظلم اور جبر کی انتہا کی، جس کے نتیجے میں تین نوجوان شہید اور تیس کے قریب شدید زخمی ہوئے۔ شہید حکمت اللہ بلوچ بھی انہی زخمیوں میں شامل تھے، جو بروز جمعہ کراچی میں شہید ہوگئے۔راجی مچی کے لیے آنے والے قافلوں اور پھر دھرنوں کے دوران ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والے شرکاء اب بھی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان میں سے چند کی حالت اب بھی تشویش ناک ہے جن میں مستونگ سے تعلق رکھنے والے مطلب بلوچ بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست بلوچ عوام کی سیاسی اور قومی جدوجہد سے خوفزدہ ہے اور اسی خوف کے تحت وہ اس تحریک کو کچلنے کے لیے طاقت اور تشدد کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ لیکن تمام تر ریاستی جبر و بربریت کے باوجود ریاست بلوچ عوام کے حوصلے کو شکست دینے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف اٹھنے والی اس تحریک کو اسی جبر کا سامنا ہے جو یہ ریاست بلوچ نسل کشی کے پاداش میں کرتی آرہی ہے، ہمیں یقین ہے کہ بلوچ عوام کی قربانیاں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی اور بلوچ سرزمین سے ظلم و جبر کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگا، بربریت اور غرور کا سر خاک میں مل جائے گا، اور بلوچ عوام کی جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید حکمت اللہ بلوچ کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اور یہ قربانیاں بلوچ قومی تحریک کے لئے مشعل راہ بنیں گی۔