وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جو اکبر بگٹی کو شہید سمجھتے ہیں وہ پاکستان فوج کے ساتھ نا انصاف کرتے ہیں۔
جمعرات کے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے،م۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان جب وجود میں آیابہت سے سینئر لوگ یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ بلوچستان کا الحاق ایک زبردستی تھی جب کہ سب کو پتہ ہے کہ پرنسلی سٹیٹ کیا تھی، برٹش بلوچستان کیا تھا، پرنسلی سٹیٹ میں جام صاحب آف لسبیلہ، نواب آف مکران، نواب آف خاران تھے-
سرفراز بگٹی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ خان احمد یار خان نے کتاب انسائیٹ بلوچستان میں تمام داستان بیان کی ہے ، اس کے باوجود کہا گیا کہ زبردستی الحاق کیا گیا ہے جب خان صاحب کے پاس محمد علی جناح گئے تو انھوں نے انھیں ہیرے اور جواہرات سے تولا گیا لہذا جن کے ساتھ زبردستی ہوا ہے ان کو تحائف نہیں دئیے جاتے، یہ سب من گھڑت کہانیاں ہیں-
سرفراز بگٹی نے اپنے تقریر میں کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نواب بگٹی کے بعد حالات خراب ہوئے تو یہ بات ٹھیک ہے کہ نواب صاحب ایک قد آور شخصیت تھے ان کے انتقال کے بعد یا ان کے ہلاکت کے بعد بہت فرق پڑا ہوگا، جہاں تک تعلق ان کے شہادت کا ہے تو ایک واقعے میں دو طرفہ لوگ شہید نہیں ہو سکتے ،میرے حساب سے وردی میں جو لوگ ہیں پاکستانی فوج کے سپاہی وہی شہید ہیں-
انہوں نے آخر میں کہا ہے کہ نواب اکبر خان بگٹی نے 21 جون 2002 کو بالاچ مری صاحب کے ساتھ مل کر پہلا فراری کیمپ بنایا تھا ،یہ لڑائی اس وقت سے نہیں بلکہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک نظریہ ہم سن رہیں لیکن حقیقت نہیں ۔