دنیا میں 39 افغان سفارت خانوں پر طالبان کا کنٹرول

188

اگست 2021 میں اقتدار میں واپس آنے اور سابقہ مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے تین سال بعد طالبان کی عبوری انتظامیہ دنیا بھر میں 39 افغان سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو کنٹرول کر رہی ہے۔

ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا حالانکہ چین اور متحدہ عرب امارات نے طالبان سفیروں کو باضابطہ طور پر اپنے دارالحکومتوں میں کام کرنے کی اجازت دی ہے۔

بہت سی حکومتوں نے، خاص طور پر امریکہ سمیت مغربی ممالک، کہا ہے کہ طالبان کی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ خواتین کے حقوق، لڑکیوں اور خواتین کی ہائی سکول اور یونیورسٹیوں تک تعلیم حاصل کرنے اور ان کی مکمل آزادی کی اجازت نہیں دیتے۔
دوسری جانب طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔
افغان طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بینکنگ کے شعبے پر عالمی پابندیاں اور ان کی حکومت کو تسلیم نہ کیا جانا ملکی معیشت میں رکاوٹ ہے۔
2021 میں افغانستان کی جمہوری حکومت کے خاتمے کے بعد ان غیر ملکی سفارت خانوں کو ویزے اور پاسپورٹ جیسی بہت سی دستاویزات کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن کے بارے میں طالبان نے کہا کہ انہیں تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے کیوں کہ وہاں سابق حکومت کی نمائندگی کرنے والے سفارت کار موجود تھے۔

طالبان نے کئی افغان سفارت خانوں میں اپنی نمائندگی کے لیے اپنے سفارت کاروں کو مقرر کیا ہے جن میں ابوظبی اور بیجنگ میں تعینات کیے گئے سفیر اور پڑوسی ملک پاکستان میں افغان ناظم الامور شامل ہیں۔

کچھ سفارتی مشنز پر پچھلی حکومت کے دور میں تعینات سفارت کار طالبان حکام کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دنیا میں 39 سفارت خانے اور سفارتی مراکز مرکزی اتھارٹی یعنی طالبان کی وزارت خارجہ کے تحت ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی وزارت نے گذشتہ سال 11 ممالک میں درجنوں سفارت کار بھیجے جن میں ترکی، روس، ایران اور پاکستان شامل ہیں۔
امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان رواں ہفتے ازبکستان میں ایک نیا سفیر بھیجے گا اور توقع ہے کہ روس طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے جلد نکال دے گا۔
رواں سال جولائی میں طالبان نے کہا تھا کہ وہ کم از کم 14 افغان سفارتی مشنز سے تعلقات منقطع کر رہا ہے اور یہ کہ وہ ان سفارت خانوں، جو زیادہ تر یورپ میں ہیں، کی طرف سے جاری کردہ پاسپورٹ اور ویزوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔