افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ داعش کے اہم ارکان کو خصوصی آپریشنز میں گرفتار کر لیا گیا ہے جو رواں ماہ ۲ ستمبر کو فرامین و احکامات کے نفاذ اور نگرانی کے ادارے پر حملے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ گروہ بامیان میں ہسپانوی سیاحوں پر حملے اور اس کی منصوبہ بندی میں بھی ملوث تھا اور اس کے ارکان کابل اور ننگرہار میں تعاقب کے بعد گرفتار کر لیے گئے۔
اعلامیہ کے مطابق کابل حملے کے منصوبہ سازوں کے خفیہ ٹھکانے سے ایک تاجکستانی شہری بھی دھماکہ خیز واسکٹ اور اسلحے سمیت زندہ گرفتار کر لیا گیا جسے داعشیوں نے خودکش حملے میں استعمال کے لیے رکھا ہوا تھا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ داعش کی قیادت بعض انٹیلی جنس اداروں کی مدد سے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ منتقل ہو چکی ہے اور احکامات و فرامین کے نفاذ و نگرانی کے ادارے پر حملہ آوروں نے بھی بلوچستان کے علاقے مستونگ میں تربیت حاصل کی پھر انہیں حملے کے لیے افغانستان بھیج دیا گیا۔
مجاہد نے مزید کہا کہ کابل اور ننگرہار میں آپریشنز کے بعد صوبہ فاریاب میں بھی آپریشن کیا گیا جس میں دو داعشی ہلاک جبکہ متعدد دیگر زندہ گرفتار کر لیے گئے۔ جائے وقوعہ سے گرفتار کیے جانے والے لوگوں میں بعض دیگر افراد بھی بعد از تربیت بلوچستان سے افغانستان بھیجے گئے تھے۔