بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفے کے بعد حکومت اور اس کے خفیہ ادارے ہمارے دو سینیٹرز کے گھروں پر اور زمینوں پر چھاپے ماررہے ہیں تاکہ انہیں دباو میں لا کر مستعفی ہونے پر مجبور کیا جائے اگر اسٹیبلشمنٹ کا یہی رویہ رہا کہ وہ بی این پی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کرے گی تو ہمارے دو سینیٹرز کے مستعفی ہونے کے حوالے سے جمعے کو ہونے والے پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے حکومت ایک آئینی پیکج خفیہ طور پر لا رہی ہے جس کے لیے صدر اور وزیر اعظم مختلف سیاسی لیڈر شپ کے گھروں پر رات کے تاریکی میں جا کر انہیں منانے کی کوشش کررہی ہے اگر حکومت مخلص ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ تین چار ماہ قبل اس آئینی پیکج کو عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ اس پر تمام سیاسی جماعتوں کے ڈبیٹ کے بعد خامیاں نکال کر اس پر عوام کی رائے لی جانی چاہیے لیکن حکومت اس سے خفیہ طور پر لانے کی کوشش کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما غلام نبی مری موسی بلوچ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اسٹیبلشمنٹ ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں دیکھنا چاہتی ہے جو خاموش ہو بلوچستان نیشنل پارٹی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے ہم حکومت کے ہر اس غلط فیصلے اور اقدام کی مخالفت کریں گے جو ہمارے عوام کے خلاف ہو ہم نے ہمیشہ پر امن سیاست کی ہے ہمارے پارٹی کے سابق جنرل سیکرٹری حبیب جالب بلوچ سمیت دیگر رہنماوں کو شہید کیا گیا لیکن ہم نے پر امن سیاست کا سلسلہ جاری رکھا، سننے میں آرہا ہے کہ حکومت ایک خفیہ آئینی پیکج ملک میں معاشی صورتحال پر لانے کی کوشش کررہا ہے ہم اس طرح کے خفیہ آئینی پیکج کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خاتون سینیٹر نسیمہ احسان اور قاسم رونجو کو سٹیبلشمنٹ کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہے ان کے گھروں اور زمینوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں اگر یہی دھمکیوں کا سلسلہ جاری رہا تو ہم اپنے سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں اس پر غور کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے پارٹی اور بلوچستان کے ہزاروں لوگوں کا نام فور شیڈول میں ڈال دیا گیا ہے تاکہ خواتین کے نام بھی شامل ہے اس سے حکمرانوں کی ذہنیت کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔