خاران: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج ، کاروباری مراکز بند

107

‎گذشته روز خاران بازار سے پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے خاران کے رہائشی تاجر امان اللہ محمد حسنی اور کلی جنگل رحمت اللہ سے امین اللہ ، ارشاد احمد، دواد کی جبری گمشدگی کیخلاف لواحقین کا خاران ریڈ زون مسنگ پرسن چوک پر آج تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری، اور بازار میں مکمل شٹر ڈون ہرتال جاری ہے جبکہ لا پتہ افراد کے لواحقین کی حالت ناساز ہوگئی جس کے باعث خواتین بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل کردیئے۔

احتجاجی دھرنے میں خواتین و بچے بی وائی سی کارکنان علاقائی معتبرین سیاسی و سماجی کارکنان زمیندار، وکلاء، اساتذہ کی بڑی تعداد میں شرکت ۔

دھرنے سے مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین دنوں سے خاران ریڈ زون ایریا پر احتجاجی دھرنا جاری ہے دھرنے میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں لیکن کسی بھی حکمران اور ذمہ دار کو شرم تک نہیں آتی کہ وہ دھرنے ‎ تک آکر منتظمین کے ساتھ اظہار ہمدردی یا یقین دہانی کرائے، خاران کے شہری دہشتگرد ہیں جو دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ منتخب نمائندگان اور سیکورٹی فورسز کا رویہ دیکھ کر اہلیان خاران کی دلوں میں شدید نفرت پیدا ہوتی جارہی ہے جو ریاست کیلئے ایک نیک شگون نہیں ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ امان اللہ ، امین الله ، ارشاد احمد اور داود بلوچ کو فوری بازیاب نہیں کیا گیا تو مزید احتجاج سخت سے سخت ہوگا۔