لبنانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں درجنوں مقامات پر اسرائیل نے فضائی حملے کیے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملے مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح ساڑھے چھ بجے ہوئے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی این این اے کا کہنا ہے کہ جنوبی ضلع نباتیہ میں 80 سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنایا گیا جبکہ بنت جبیل اور مرجعون کے متعدد علاقوں پر بھی حملے ہوئے۔
این این اے نے مشرقی بیکا کے علاقے میں بھی فضائی حملوں کی بھی اطلاع دی ہے، جس میں بعلبیک اور ہرمیل کے آس پاس کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اب تک پیر کے اسرائیلی فضائی حملوں میں ایک شخص کی ہلاکت اور چھ کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ ہلاکت شمال مشرقی لبنان میں وادی بیکا کے قصبے بودائی کے مضافات میں ہوئی۔ این این اے نے مرنے والے کی شناخت ایک چرواہے کے طور پر کی اور کہا کہ اس کے خاندان کے دو افراد زخمیوں میں شامل ہیں جنھیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
آج کے حملے سنیچر اور اتوار کو میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی میں شدت آنے کے بعد کیے گئے ہیں۔
اختتامِ ہفتہ پر حزب اللہ نے اسرائیل پر 150 راکٹ داغے تھے۔ ان میں سے کچھ راکٹ آٹھ اکتوبر 2023 کے بعد سے لبنان سے ہونے والے حزبِ اللہ کے کسی بھی راکٹ حملے کے مقابلے جنوب میں اسرائیل تک زیادہ اندر تک پہنچے اور ان سے متعدد مکانات کو نقصان پہنچا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ پیر کے حملے حزبِ اللہ کے حالیہ حملوں کا بدلہ تھا۔ اسرائیل نے کہا ہے اس نے حزب اللہ کے ہزاروں راکٹ لانچرز کو تباہ کر دیا ہے۔
جنوبی لبنان میں شہریوں کے لیے اسرائیل کے انتباہی پیغامات
جنوبی لبنان میں لوگوں کو پیر کی صبح موبائل فونز پر تحریری اور صوتی پیغامات موصول ہوئے ہیں جس میں انھیں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ’ان رہائشی عمارتوں سے دور رہیں جنھیں حزب اللہ ہتھیار چھپانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔‘
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں (جس کی لبنان کے جنوب میں رہنے والے لوگوں کے ذریعے تصدیق ہوئی)، ایک دیہاتی کو دکھایا گیا ہے جسے ایک صوتی پیغام موصول ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی آپریشن جاری ہے اور ایک ’نئے مرحلے‘ میں داخل ہو گیا ہے۔ اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اگر آپ کسی ایسے گاؤں میں ہیں جسے حزب اللہ استعمال کر رہا ہے، تو اپنی حفاظت کے لیے اسے فوراً چھوڑ دیں۔‘
لبنان کے وزیر اطلاعات زیاد ماکری نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ ’بیروت میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد‘ کو ایسے ٹیلی فون پیغامات زمینی نیٹ ورک کے ذریعے موصول ہوئے ہیں، جس میں ان سے وہ جگہ چھوڑنے کو کہا گیا ہے جہاں وہ رہائش پذیر ہیں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر کے دفتر کو بھی ایسا پیغام موصول ہوا ہے۔ ماکری اسے اسرائیل کی ’نفسیاتی جنگ‘ کا حصہ قرار دیا ہے۔
یہ پیغامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج کے ترجمانوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں ایسا ہی انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
ان انتباہات میں جنوبی لبنان اور شمال مشرق میں وادی بیکا کے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان علاقوں سے دور رہیں جہاں حزب اللہ کے جنگجو کام کر رہے ہیں یا ہتھیار چھپا رہے ہیں۔