جمال رئیسانی بلوچوں کا قاتل: استقبال کا طریقہ ہمارے روایات کے خلاف تھی – گلگت بلتستان اسمبلی

1471

جمال رئیسانی کا گلگت بلتستان دورہ عوامی دباؤ اور مقامی نوجوانوں کے سخت تنقید کے بعد ممبران گلگت بلتستان اسمبلی بھی بول اٹھیں

بلوچستان کے وزیر جمال خان رئیسانی یوتھ کانفرنس میں شرکت کے لئے گلگت بلتستان پہنچے جہاں ان کے استقبال پر شہریوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے جس کے بعد آج اسمبلی میں ممبران اسمبلی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے جمال رئیسانی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

گذشتہ دنوں جمال رئیسانی کی گلگت بلتستان کے دورے پر چند حکومتی اور مقامی بااثر افراد نے اسکول کی لڑکیوں کو ان کے استقبال کے لئے سڑکوں پر کھڑے کیئے جس کے بعد مقامی افراد نے اس عمل کی شدید مذمت کی تھی-

ممبران اسمبلی کا کہنا تھا ایک اُلو کا پٹھا (جمال رئیسانی) ماہ رنگ بلوچ کے مطالبات پورا نہیں کرسکتا اسے گلگت بلتستان بلایا جاتا ہے ہماری بیٹیوں کو استقبال کے لیے کھڑا کیا جاتا ہے۔

‏انہوں نے کہا ہم یہ سمجھتے ہے یہ بندہ بلوچوں کا قاتل ہے اس جیسے بندے کے استقبال کے لئے ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو لائن میں کھڑے رکھنا ہماری توہین ہے اور اسمبلی اس کے خلاف کاروائی کرے-

ممبران اسمبلی کا کہنا تھا کہ چند افراد گلگتی روایات کو پاؤں تلے روند کر قاتلوں کے استقبال کے لئے معصوم بچیوں کا استعمال کیا جن کے خلاف فوری قانونی کاروائی کا حکم دیا جائے بصورت دیگر ممبران اسمبلی اسکے خلاف بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کرینگے۔