جامعہ بلوچستان میں منشیات کے نام پر فورسز ہمیں ہراساں کررہے ہیں – طالبات

531

جامعہ بلوچستان کے طالبات نے بتایا ہے کہ پاکستانی فورسز منشیات کے نام پر گرلز ہاسٹلوں میں گھُس کر طالبات کی پروفائلنگ کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آج جامعہ بلوچستان کے گرلز ہاسٹل میں سیکورٹی فورسز نے انٹی نارکوٹکس کے وردی میں آکر صرف بلوچ طالبات کو اکٹھا کرکے ان کی پروفائلنگ کی، طالبات سے غیرضروری و ذاتی سوالات کیے اور ان کی ویڈیو بنائی ہے۔

‏انہوں نے کہاکہ ہاسٹل میں صرف بلوچ طالبات کو اکٹھا کرکے تفتیش کرنے کا کیا مقصد ہے ؟ اس طرح کے حرکت بلوچ طالبات کی پروفائلنگ اور ہراسگی کے واضح مثالیں ہیں جو ناجائز اور غیر قانونی اعمال ہیں۔

طالبات نے کہاکہ اس طرح کے عمل سے وہ خوف ہراس کا ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ آج تک جامعہ کے گرلز ہاسٹل میں منشیات سے متعلق کوئی شکایت سامنے نہیں آیا ہے ۔ فورسز ہماری پروفالنگ کے لئے اس طرح کے غیر قانونی عمل کررہا ہے ۔

بلوچ وومین فورم نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی گرلز ہوسٹل میں منشیات کے نام پر بلوچ فیمیل طلبہ اسٹوڈنٹس کی پروفائلنگ اور ہراسمنٹ ہرگز قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ فیمیل اسٹوڈنٹس کو بلاکر انکی تصویریں اور ویڈیوز بنانا اور بلاجواز پوچھ گچھ کرنا انکو ذہنی دباؤ میں ڈال کر ٹارچر کرنا ہے ریاستی ادارے کی طرف سے بلوچ لڑکیوں کے لئے تعلیمی اداروں میں گیرا تنگ کی جارہی ہے جس کے خلاف بھر پور مزاحمت کرینگے۔