تربت یونیورسٹی انتظامیہ ایک منشیات فروش کو مہمان خصوصی بنانے پر معافی مانگے۔ بی ایس او پجار

62

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ، سینٹرل کمیٹی کے ممبر باہوٹ چنگیز بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ تربت یونیورسٹی میں حالیہ دنوں اسکل ڈیولپمنٹ کے نام پر لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا لیکن اس لیکچر میں مکران کے سب سے بڑے منشیات فروش کو بلا کر طلبہ و طالبات کے درمیان بٹھانا مضحکہ خیز ہے جس کی نظیر اس سے قبل بلوچستان اور بلوچستان کی تعلیمی اداروں کی حد تک نہ دیکھی گئی ہے اور بلوچستان یونیورسٹی میں بھی صورتحال کچھ یو ہی ہے کہ روزانہ خفیہ ادارے اینٹی نارکوٹکس کے نام پر طلبہ و طالبات کو حراساں اور پروفائلنگ کرتے ہیں ان کو ڈراتے اور دھمکاتے ہیں-

بی ایس او رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جن لوگوں کو اپنا نام لکھنا نہیں آتا جنہیں سیاست کی سمجھ بوجھ نہیں جنہوں نے یونیورسٹیوں کے کلاسز کا منہ تک نہیں دیکھا جنہوں نے ساری زندگی منشیات فروشی کی جنہوں نے قوم دشمنی میں دنیا کی سب سے بڑے بڑے مثالیں قائم کیے جو ریاستی اہلکار ہونے کو اور چاپلوسی کو دنیا کی عظیم ترین کاموں میں سے سمجھتے ہیں ان کو تعلیمی اداروں میں بلا کر طلباء کے درمیان بٹھا کر انہیں لیکچر دینا اور انہیں مہمان خصوصی بنانا نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ تعلیمی اداروں میں ایسے عمل کو اور ایسے نمونوں کو ایک قسم کا ہیرو بنا کر دکھایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کے جو ائیڈیلز ہیں جو لوگوں کے افکار ہیں جو ان کے نظریات ہے وہ بجائے فکری ہونے کے بجائے قومی ہونے کے وہ پیسے اور مفادات اور غلط کاموں کی طرف راغب ہو سکے۔

انہوں نے آخر میں کہا تربت یونیورسٹی میں حالیہ ہونے والے پریکٹس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور پرو وائس چانسلر سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوراً بلوچستان کے تمام طلباء و طالبات اور خاص کر تربت یونیورسٹی کی طلبہ و طالبات سے فوری طور پر معافی مانگے کہ انہوں نے جس شخص کو بلایا تھا مناسب ایک منشیات فروش ہے بلکہ اس معاشرے کا ایک بدنما دھبہ بھی ہے۔