بی ایل اے مجید برگیڈ و دیگر تنظیمیں افغانستان سے آپریٹ ہورہے ہیں – وزیراعظم پاکستان کا اقوام متحدہ میں خطاب

204

پاکستان کے وزیر اعظم وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ دوسری بار جنرل اسمبلی اس خطاب کررہا ہوں، آج دنیا کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی، یوکرین جنگ، بھوک اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز ہیں، غزہ کے عوام کے حوالے سے پاکستان کو تکلیف ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا ہم بحثیت انسان بچوں کو ملبے میں دفن ہوتا دیکھ کر خاموش رہ سکتے ہیں، یہ ایک سسٹم کے تحت معصوم افراد کا قتل ہے، ہمیں اسی وقت فیصلہ کرنا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ معصوم فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، الشریف القدس آزاد فلسطین کا دارالحکومت ہوگا۔ فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مستقل رکن بنائیں۔

انہوں نے کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں اور کشمیر پر بھی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل ہونا چاہیے، 9 لاکھ بھارتی فوجی جموں کشمیر کے عوام پر دہشت طاری کیئے ہوئے ہیں، 9 لاکھ بھارتی فوجی جموں کشمیر کے عوام پر دہشت طاری کیئے ہوئے ہیں۔ بھارتی کشمیریوں کی زمین پر قبضہ کررہا ہے، کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا بھارت کے ناپاک عزائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قیمت چکائی ہے، 80 ہزار افراد اس جنگ میں ہلاک ہوئے ، 150 ارب ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا، ہم نے اپنے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سبق سیکھا ہے، ہم نے معاشی ترقی کی بحالی شروع کردی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بیرونی امداد سے ہونے والی دہشتگردی کا سامنا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے گروہ افغانستان میں موجود ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کی موجودگی افغانستان میں ہے، افغان عبوری حکومت سے توقع ہے کہ وہ سرحد پار دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔