بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا چینل ہکّل نے آپریشن ھیروف کے دوران قبضے میں لیئے گئے ہتھیاروں کی تصاویر جاری کردی۔
25 اور 26 اگست کی درمیانی شب بلوچسان بھر میں بلوچ لبریشن آرمی نے آپریشن ھیروف کے تحت کاروائیوں کے دوران مرکزی شاہراہوں کو 13 اضلاع میں ناکہ بندی کرکے بند کرنے سمیت پولیس اور لیویز تھانوں کو قبضے میں لیا جبکہ پاکستانی فورسز کو حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
بی ایل اے سرمچاروں نے مستونگ، نوشکی، قلات، جیونی میں لیویز و پولیس تھانوں پر قبضے کے دوران تمام اسلحہ کو اپنے تحویل میں لیا تاہم اہلکاروں کو نقصان نہیں پہنچایا گیا جبکہ بولان میں پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو ہلاک کرکے ان کا اسلحہ قبضے میں لیا گیا۔
بولان حملے میں پاکستان فوج کے ایک کیپٹن سمیت چار اہلکاروں کے ہلاکت کی تصدیق حکام نے کی۔
بلوچ لبریشن آرمی کے آفیشل میڈیا چینل ہکّل پر مستونگ، جیونی اور بولان میں قبضے میں لیئے گئے اسلحہ و گولہ بارود کی تصاویر جاری کی گئی ہے جن میں بڑی تعداد میں مختلف ہتھیار اور فوجی ساز و سامان شامل ہیں۔
آپریشن ھیروف کی سب سے مہلک کاروائی بیلہ میں بی ایل اے مجید برگیڈ نے سرانجام دی جہاں مجید برگیڈ کے سات فدائین نے پاکستان فوج کے مرکزی ہیڈکوارٹر کو حملے میں نشانہ بنایا جبکہ جنجگو بیس گھنٹوں تک ہیڈکوارٹر پر قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
بیلہ حملے میں مجید برگیڈ کی خاتون فدائی ماہل بلوچ عرف ذلان کرد نے بارود سے بھری گاڑی ٹکرا کر حملے کا آغاز کیا۔ ماہل بلوچ تیسری بلوچ خاتون فدائی ہے جو اس حملے کو مزید نمایاں کرتی ہے۔
بی ایل اے نے اس حملے میں پاکستانی فورسز، خفیہ اداروں سمیت دیگر سیکورٹی فورسز کے 130 اہلکاروں کے ہلاکت کی ذمہ دادی قبول کی تھی۔