بلوچستان کے علاقے بولان، چمالنگ، راڑہ شم و گردنواح میں پاکستان فوج کی آپریشن جاری، گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ و دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔
اطلاعات کے مطابق گذشتہ شب سے چمالنگ، راڑہ شم اور بغاؤ کے علاقوں میں پاکستان فوج کی بڑی تعداد پیدل اور گاڑیوں میں پیش قدمی کررہی ہے جبکہ اس دوران ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی جاری رہیں۔
علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ فوجی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد میں چمالنگ پہنچ چکی ہے جبکہ ہیلی کاپٹروں کی مسلسل پروازیں جاری ہے۔
دوسری جانب راڑہ شم اور بغاؤ کے علاقوں میں فوج پیش قدمی کررہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کوہلو میں فوجی ساز و سامان سمیت اہلکاروں کے جمع ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم تاحال ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
دوسری جانب بولان کے مختلف علاقے کھوسٹ، شاہرگ، کمان، بزدار، ترکڑی، جمبرو، پُڑ، چکی واڑ اور گردنواح کے علاقے فوجی آپریشن کی زد میں ہیں۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے گذشتہ روز مقامی افراد کے گھروں کو گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ میں نشانہ بنایا تاہم جانی نقصانات کی اطلاعات نہیں ہے۔
خیال رہے 25-26 اگست کو بلوچ لبریشن آرمی نے آپریشن ھیروف کے تحت مربوط حملوں میں بلوچستان بھر میں پاکستانی فوجی اہلکاروں، ذیلی فورسز، تھانوں اور دیگر فوجی و اقتصادی تنصیبات کو حملوں میں نشانہ بنایا تھا۔
آپریشن ھیروف کی سب سے مہلک کاروائی بیلہ میں بی ایل اے مجید برگیڈ نے سرانجام دی جہاں مجید برگیڈ کے سات فدائین نے پاکستان فوج کے مرکزی ہیڈکوارٹر کو حملے میں نشانہ بنایا جبکہ جنجگو بیس گھنٹوں تک ہیڈکوارٹر پر قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
بیلہ حملے میں مجید برگیڈ کی خاتون فدائی ماہل بلوچ عرف ذلان کرد نے بارود سے بھری گاڑی ٹکرا کر حملے کا آغاز کیا۔ ماہل بلوچ تیسری بلوچ خاتون فدائی ہے جو اس حملے کو مزید نمایاں کرتی ہے۔
بی ایل اے نے اس حملے میں پاکستانی فورسز، خفیہ اداروں سمیت دیگر سیکورٹی فورسز کے 130 اہلکاروں کے ہلاکت کی ذمہ دادی قبول کی تھی۔