بلوچ لبریشن آرمی ایکس پر اپنی مہم چلاتی ہے اس لئے بند کیا ۔پاکستانی وزیر اطلاعات

1148

پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی آزادی اظہار رائے کو روکنے کے لیے نہیں بلکہ قومی سلامتی کے مسائل کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کو دیتے ہوئے انہوں نے ایکس پر غیراعلانیہ پابندی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت نے ایکس کی جانب سے احکامات کی تعمیل نہ کیے جانے سمیت دیگر مسائل کے پیش نظر 8 فروری کے عام انتخابات سے قبل ایکس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ علیحدگی پسند اور دہشت گرد اس پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، دہشت گرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسند اس پلیٹ فارم کو ریاست مخالف سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، یہاں تک کہ دہشت گردوں نے بغیر کسی پوچھ گچھ کے ایکس پر اپنی دہشت گرد کارروائیوں کو براہ راست دکھایا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکس پر پابندی کا معاملہ عدالت میں ہے اور وزارت داخلہ اس بارے میں عدالت میں اپنا جواب پہلے ہی داخل کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی ہم ایکس کی انتظامیہ سے دہشت گردوں کی جانب سے اپ لوڈ کردہ ریاست مخالف مواد کو ہٹانے کی درخواست ہی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی نظام ہونا چاہیے، ایک ویب مینجمنٹ سسٹم پہلے سے موجود تھا اور اس کے ذریعے سائبر اور ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قسم کے ادارے کی ضرورت ہے جہاں لوگ شکایات کے ازالے کے لیے رابطہ کر سکیں۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ایک سیاسی کارکن کے طور پر میں میں سمجھتا ہوں کہ ایکس پر پابندی ہٹا دی جانی چاہیے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے اگر پلیٹ فارم حکومت ہدایات پر عملدرآمد کرے۔

یاد رہے کہ رواں برس 17 فروری کو پاکستانی وزارت داخلہ نے ایکس پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد اس بندش کے خلاف مقامی صحافی احتشام عباسی نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد بار اس کی سروس کو جزوی طور پر بحال کیا گیا لیکن مکمل طور پر اسے آپریشنل نہ کیا جا سکا۔

اس دوران عدالتوں میں پابندی ہٹانے کے حوالے سے مختلف درخواستیں بھی زیر سماعت رہیں لیکن پھر بھی پابندی میں نرمی یا اسے ہٹانے کا حکم نہیں دیا گیا۔