بلوچ طلباء پر ہونے والے مظالم کے خلاف بی ایس او صف اول کا کردار ادا کرنے کیلئے صف بندی کررہی ہے۔ بابل ملک بلوچ

240

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ نے جامعہ بلوچستان کے یونٹ کے جانب سے منعقد اسیڈی سرکل سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ بلوچ طلباء پر ہونے والے مظالم کے خلاف بی ایس او صف اول کا کردار ادا کرنے کیلئے صف بندی کررہی ہے جلد اپنے لاعمل سامنے لاکر بلوچ قوم کی نمائندگی کا حق ادا کرینگے گزشتہ مظالم کے ساتھ ساتھ نئے طریقے کے مظالم بھی متعارف کیئے جا رہا ہے جن میں فورتھ شیڈول سر فہرست ہے کچھ ایسے لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن کو انتقال کئے گئے تین تین چار چار ماہ ہوگئے ہیں ان کو بھی فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے ڈی سی کویٹہ ایک ٹاؤٹ چمچہ گیری اور جی حضوری کا کردار ادا کر رہا ہے ٹاؤٹ ازم عروج پر ہے ملک میں میرٹ اور میرٹ کا نظام مکمل طور پر درم برہم ہے اور طلباء اور طلباء کے ساتھ ہونے والے مظالم کی وجہ سے طلباء میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان پایا جا رہا ہے طلباء ذہنی کیفت سے گزر رہے ہیں ان کی ذہنی کیفیت پر اثرات آ رہے ہیں

سینٹرل کمیٹی کے ممبر انعام بلوچ یونٹ سیکرٹری اکرم بلوچ آغا شفیق شاہ شاکر بلوچ محسن بلوچ حسیب بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے ہمیشہ بلوچ قوم کی نمائندگی کی ہے اور ہمیشہ سے اپنے مقصد کو اپنے جانوں سے زیادہ عزیز سمجھا ہے آج بھی بلوچ قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے بی ایس او ہر ایک مشکل اور کٹھن حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں مظبوط حساب کے مالک لیڈر شپ نے فیصلہ لے لیا پر کیسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے شیڈول فورتھ کو نہیں مانتے فورتھ شیڈول ایک کالا قانون ہے انگریز کا۔

نہوں نے کہا کہ مستونگ کیمپس کے زبوں حالی کا ذمہدار صرف اور صرف متعاصب وائس چانسلر ہے جنہوں نے جان بوجھ کر کیمپس میں وہ پریکٹسزز کئے جو صدیوں سے فیل ہوتے رہے ہیں موجودہ ٹولہ نا صرف تعصب سے بھرا پڑا ہے بلکے تعلیم دشمنی کے تمام حدود پار کر کا ہے مستونگ کیمپس میں نا کلاسز ہورہے ہیں نا ہی تعلیمی ماحول ہے بلکے ایک دوکان ہے جس کو ماہانہ طلباء فیس دیتے ہیں اور ہر ماہ فیس میں اضافہ یہ بات عیاں کرتا ہے کے بلوچ کے لئے تعلیم کا کوئی در و دروازا نہیں بچا اور یہ کرپٹ و متعاصب انتظامیہ اس سازش میں نادیدہ قوتوں کا آلہ کار بنا ہوا ہے اگر ایک ہفتے کے اندر اندر مستونگ کیمپس کے بس سروس و تدریس کے عمل کو دوبارہ شروع نہیں کیا گیا تو واضح الفاظ میں کرپٹ انتظامیہ کو بتانا چاہتے ہیں کے نا ڈاریکٹر کو کیمپس میں داخل ہونے دینگے نا وی سی کو نا ہی کسی اور آلہ کار کو ۔