بلوچ اپنی جنگ کو مکران، گوادر، بیلہ تک پھیلانے میں کامیاب ہوئیں – انوار الحق کاکڑ

520

سابق نگران وزیر اعظم پاکستان و سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچ قوم پرست جنرل ضیاء کے دوست اور جنرل مشرف کے دشمن تھے، بلوچستان کی آزادی کی کوئی تحریک نہیں تھی 70کی دہائی میں صرف مری قبائل نے جنگ لڑی ہے، برٹش بلوچستان قرارداد میں مرحوم نواب اکبر بگٹی نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے خصوصی انٹرویو میں کیا۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پانچ خطے تھے؛ ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست بیلہ، ریاست مکران اور برٹش بلوچستان میں پشتون بیلٹ، کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور تفتان شامل تھیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں سب سے پہلے نواب آف خاران عبدالرحمان نوشیروانی، جام غلام قادر بیلہ، بھائی خان گچکی مکران نے دستاویزات پر دستخط کرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا جو برٹش بلوچستان کا حصہ تھا۔ انہو ں نے قرارداد پاس کی۔

انوار الحق کا کہنا تھا کہ مرحوم نواب اکبر بگٹی نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ جب قلات نیشنل پارٹی بنی تو انہوں نے ایک ریزولیشن پاس کی کہ ریاست قلات کو پاکستان میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا اس وقت غوث بخش بزنجو فاونڈر تھے وہ متحدہ ہندوستان کے ساتھ رہنے والے لوگوں میں سے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم پرست جنرل ضیا کے دوست اور جنرل مشرف کے دشمن تھے تاریخ میں بلوچستان کی آزادی کی کوئی تحریک نہیں تھی 70کی دہائی میں صرف مری قبائل نے جنگ لڑی ہے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس مرتبہ ہم نے جنگ پاکستان کی ریاست کے خلاف شروع کریں گے اور یہ مکران گوادر بیلہ تک جہاں جہاں بلوچ قبائل موجود ہے وہاں اس جنگ کو پھیلا دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ وہ کامیاب ہوئے ہیں۔