کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کا خاتون وکیل کی لائسنس بحال نہ کرنے تک عدالتی بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان
کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر قاری رحمت اللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں ایک واقعہ پیش آیا جہاں خاتون وکیل نے جج کے چمبر کو تالہ لگایا تھا، واقعہ پر چیف جسٹس نے نوٹس لیکر خاتون وکیل کی وکالت لائسنس منسوخ کیا جب تک خاتون وکیل کا لائسنس بحال نہیں کیا جاتا عدالتی بائیکاٹ جاری رہے گا-
صحافیوں سے گفتگو میں وکلاء کا کہنا تھا خاتون وکیل کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ کیا گیا ہے یہ معاملہ وکلا کی عزت کا ہے، لائسنس بحال نہ ہوا تو عدالتیں نہیں چلنے دیں گے-
وکلاء کا کہنا تھا عدالت عالیہ کی اعلامیہ میں فرزانہ ایڈوکیٹ کی وکالت کا لائسنس منسوخ کیا ہے اس کو تبدیل کرکے بحال کریں عدالت عالیہ فرزانہ ایڈووکیٹ کی لائسنس بحال کریں اور وضاحت دیں۔ فوری طور پر جوڈیشنل مجسٹریٹ کو ٹرانسفر کریں بصورت ہمارا احتجاج جاری رہے گا ہم اپنے کسی بھی وکیل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے-
انہوں نے کہا ہمیں پتا ہے عدالتوں کی بائیکاٹ کی وجہ سے سائلین کو نقصان ہوگا لیکن یہاں کی عدالتوں میں ہماری عزت اور وقار محفوظ نہیں ہے ان عدالتوں میں ہم پریکٹس نہیں کریں گے بظاہر عدالتیں بند نظر آئے گی لیکن اس کے اثرات مثبت نہیں ہوں گے اگر دو دن میں عدالت عالیہ نے وضاحت نہیں کی اور ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے تو 30 ستمبر بلوچستان بھر کے وکلا یونینز کا اجلاس ہوگا اجلاس میں سخت فیصلے کیے جائیں گے جن میں ریلیاں جلوس اور کورٹ کی تالہ بندی بھی ہوگی-
وکلاء کا مزید کہنا تھا ہم اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے یہ عدالتیں ہماری ہے جب تک ہماری منشا شامل نہیں ہوں گی یہ عدالتیں نہیں چلیں گی ہم عدالت عالیہ کا احترام کرتے ہیں آپ کی عزت ہم پر فرض ہے ۔