سابق نگران وزیر اعظم پاکستان و سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے پاکستانی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں تخریب کاروں کا ہدف جغرافیہ کی تبدیلی ہے بلوچستان میں جو مسلسل تخریب کاری ہورہی ہے ایک دھندلی تصویر ہے جب بھی آپ کہیں گہ کہ یہ لوگ معصوم لوگوں کی جانیں لیتے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے تو لوگ آپ کو کہیں گے کہ کتنے عرصے سے آپ آپریشن کررہے ہیں اور وہ آپ کو اس طرف لے جائیں گے جسے وارفٹیک کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کا کام صرف یہ نہیں ہے کہ الیکشن والے دن آپ ووٹ ڈالیں آپ نے ووٹ ان لوگوں کو دینا جس سے آپ کو نتائج ملے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو 23 لوگ بلوچستان میں قتل ہوئے ان میں ریاست کی یہ ناکامی ہے کہ ان لوگوں کو ان کے منزل تک سلامت پہنچنا چاہیے تھا جس میں ہم ناکام ہوئے اور یہ چیلنج ہم کو اس لیے نہیں ہوا ہے کہ بلوچستان میں سڑکیں نہیں بنی یا وہاں ہسپتال نہیں بنے یا وہاں کے لوگوں کے لے سرمایہ کاری نہیں ہوئی بلکہ وہ جغرافیہ حاص کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ لوگ ان کی وکالت کے لیے کیوں سمجھتے ہیں کہ ان کا حق ہمارے پاس ہے امریکہ کی حکومت برطانیہ کی حکومت چائنہ اور جاپان کی حکومت نے بی ایل اے کو دہشتگرد تسلیم کیا ہوا ہے کالعدم تنظیموں کا اصل کنفیوژن پاکستان میں ہے بین القوامی دنیا میں نہیں ان کا ہد ف ہے کہ جغرافیہ تبدیل کرائے جس کے امکانات صفر ہے جغرافیہ کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ان میں نہیں ہیں وہ صرف ہدف رکھتے ہیں وہ صرف معصوم لوگوں کی زندگی لینے کی صلاحیتیں رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کی ناراضی اس پر ہے کہ ہمارا حق ہمیں نہیں مل رہا ہمارے تعلیم صحت اور روزگار میں ہمارا حق نہیں مل رہا یہ تو یہ پورے پاکستان میں ہے صرف بلوچستان میں نہیں بلوچستان کے حوالے سے گورننس کے جو چیلنجز ہے اس کو ہم اس طرح سے نہیں حل کرسکتے کہ اگر وہ پچاس لوگوں کو ماریں گے تو ہم لوگوں کو نوکری دیں گے بدقسمتی سے ہمارا میڈیا تب تک بلوچستان کے حالات نہیں دکھاتے جب تک وہاں خون خرابہ نہ ہو۔