آپریشن ھیروف حملے اور پیغامات: بی ایل اے نے ویڈیو جاری کردی

3801

بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ ہفتے ہونے والے اپنے حملوں کی ایک تفصیلی ویڈیو شائع کردی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ ہفتے ہونے والے آپریشن ھیروف کی مزید تفصیلات فراہم کرنے کے لیے 18 منٹ کی ویڈیو اپنے آفیشل چینل ہکل پر جاری کی ہے جس میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت  بیلہ میں فدائین حملہ کرنے والوں کے مختصر پیغامات بھی شامل ہیں-

اٹھارہ منٹ کے اس ویڈیو میں گرافکس کے ذریعے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ہونے والے حملوں کے مقامات کی نشاندہی بھی کی گئی جبکہ بیلہ میں پاکستانی فورسز کے کیمپ پر حملے میں شامل فدائین کی ٹریننگ بھی اس ویڈیو کا حصہ ہیں-

25 اور 26 اگست کی درمیانی شب بلوچسان بھر میں بلوچ لبریشن آرمی نے آپریشن ھیروف کے تحت کاروائیوں کے دوران مرکزی شاہراہوں کو 13 اضلاع میں ناکہ بندی کرکے بند کرنے سمیت پولیس اور لیویز تھانوں کو قبضے میں لیا جبکہ پاکستانی فورسز کو حملوں میں نشانہ بنایا تھا-

بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق آپریشن ھیروف بلوچ سرزمین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا پہلا مرحلہ تھا-

آپریشن ھیروف کے تحت مرکزی حملے میں بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے تحصیل بیلہ میں پاکستانی فورسز کے ایک مرکزی ہیڈکوارٹر کو بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ کے سات فدائین نے حملے میں نشانہ بنایا اور بیس گھنٹوں تک بیلہ ایف سی ہیڈ کوارٹر میں جھڑپیں جاری رہیں-

بی ایل اے کی جانب سے شائع اس ویڈیو میں بیلہ کیمپ کے احاطے میں موجود بلوچ فدائین خود اپنے کیمروں سے پاکستانی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کو فلم بند کررہے ہیں جبکہ اس دروان وہ اپنے اہل خانہ اور دوستوں اور بلوچ قوم کے نام پیغام بھی دے رہے ہیں-

بیلہ کیمپ سے جھڑپوں کے دؤران اپنی والدہ کو پیغام میں بلوچ لبریشن آرمی کے فدائین فضل گل زہری کہتے ہیں کہ “یہ کاروان اسلم بلوچ کی ہے جنہوں نے ہم سے پہلے اپنے جوانسال بیٹے کی قربانی دی آپ بھی مضبوط رہیں اور اس جنگ کی حمایت جاری رکھیں-“

فضل گل زہری اس موقع پر ریاست کو اپنے پیغام میں کہتا ہے کہ “ہمیں پہاڑوں میں تلاشنے کی ضرورت نہیں اب آپ انتظار کریں ہم خود آئیں گے اور تمہیں تمہاری محفوظ ٹھکانوں میں نشانہ بنائیں گے۔”

ویڈیو میں ایک اور فدائین موند بلوچ خلیج و فارس میں موجود بلوچوں سے اس قومی جنگ میں شامل ہونے اور پاکستانی مظالم کے خلاف قومی جنگ کا حصہ بننے کی اپیل کرتے ہیں-

بیلہ کیمپ حملے میں شریک بلوچستان کے خضدار زہری سے تعلق رکھنے والے فدائین جنید زہری اپنے والدین کے نام پیغام میں کہتے ہیں کہ “میری قربانی کے بعد پریشان نا ہونا بلکہ میرے شہادت پر فخر کرنا کیونکہ ہم نے اپنا قومی فریضہ ادا کیا ہے-

وہ مزید کہتے ہیں قومی دفاع کے لئے عمل اور جنگ کی ضرورت ہے جس کے بعد ایک مکمل آزادی ممکن ہے-

بیلہ پاکستانی فورسز کے ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے پر گاڑی ٹکرا کر حملہ کرنے والی خاتون فدائین ماہل بلوچ عرف ذلان کرد بھی اس ویڈیو کا حصہ ہیں جہاں وہ اپنے پیغام میں بلوچ قوم اور بلخصوص خواتین کو اس قومی جنگ میں شامل ہوکر اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ شامل ہونے کا کہہ رہی ہے۔

اس موقع پر وہ کہتی ہے کہ “یہ جو راستہ میں نے چنا ہے یہ بلوچ لبریشن آرمی کے بانی رہنماء جرنل اسلم بلوچ اور کراچی و تربت فدائین حملوں میں شامل شاری اور سمیعہ بلوچ کا چنا ہوا راستہ ہے”۔

بلوچ لبریشن آرمی کے آفیشل چینل ہکل پر شائع اس ویڈیو میں بیلہ کیمپ کے دوسرے دروازے سے گاڑی ٹکرا کر مزید فدائین کو کیمپ کے اندر جانے کا موقع فراہم کرنے والے فدائین رضوان بلوچ اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ “ہمیں اپنی سرزمین اور ماؤں بہنوں کی عزت عزیز ہے جس کی حفاظت کے لئے بندوق اُٹھانا ضروری ہے”۔

اٹھارہ منٹ کے اس ویڈیو میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کے دؤران پاکستانی فورسز پر حملوں اور اسلحہ قبضے میں لینے کے لمحات بھی شامل ہیں-

واضح رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی نے آپریشن ھیروف کے تحت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں اور فورسز پر حملوں میں 130 پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی تھی-

بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے بیان میں کہا کہ آپریشن ھیروف بلوچ سرزمین پر دوبارہ بلوچ کنٹرول حاصل کرنے کا پہلہ مرحلہ تھا جبکہ تنظیم نے بتایا کہ ان کے آنے والے حملے اس سے بھی زیادہ شدت سے ہوں گے۔