عالمی مالیاتی فنڈ کے بدھ کو ہونے والے بورڈ کے اجلاس میں بارہ جولائى کو ہوئے سٹاف لیول ایگریمنٹ کی منظوری دی گئى۔37 ماہ کے اس نئے قرض پروگرام میں پاکستان سات ارب ڈالر ملیں گے۔
اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر کے مطابق ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جلد پاکستان کو موصول ہو جائے گی۔
اس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اپنے دوست ممالک اور خاص طور پر چین کا شکریہ ادا کر چکے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی کچھ شرائط کا تعلق چین سے تھا۔
پاکستان کے فنانس ڈویژن نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی ایک بریفنگ میں کہا تھا کہ پاکستان کی مالی ضروریات آئى ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج سے زیادہ ہیں، جسکی وجہ سے اسلام آباد کو پانچ ارب ڈالر کی اضافی رقم کمرشل بینکوں اور دیگر قرض دہندگان سے حاصل کرنی ہونگی۔
چند دن پہلے آئى ایم ایف کی ترجمان نے میڈیا نمائندوں کے سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ کہ یہ نیا قرض پروگرام پاکستان کو مجموعی معاشی استحکام سمیت مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔
عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے قرض کے اس پروگرام کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت دوست ممالک سے بیل آؤٹ پیکج اور قرض کی رقم درکار تھی اور دوست ممالک سے یقین دہانیوں میں تاخیر کی وجہ سے یہ پروگرام التوا کا شکار تھا۔
پاکستان کو آمدنی بڑھانے کے لیے آئى ایم ایف اس سے پہلے زراعت، ریٹیل اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانے کا کہہ چکا ہے۔