یونیورسٹی کالج آف نصیرآباد کے طلبہ کے مظاہروں و مطالبات کی حمایت کرتے ہیں ۔ بی ایس او

82

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اس وقت مجموعی طور پر تعلیمی ادارے بالخصوص جامعات انتظامی امور میں آسیبی مکانات کے مناظر پیش کر رہی ہیں، ان حالات میں یونیورسٹی کالج آف نصیرآباد بھی مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے ، جہاں طلبہ سمیت اساتذہ بھی اپنے مسائل کے سبب سراپا احتجاج ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ پانچ اضلاع پر مشتمل نصیرآباد ڈویژن میں تعلیمی پسماندگی عروج پہ پہنچ چکی ہے، ایک طرف ریاست کثیرالجہتی بحرانات سے دو چار جو یہ سکت نہیں رکھتی کہ اداروں کو فعال کرکے نظام میں توازن برقرار رکھ سکے وہیں دوسری جانب نصیرآباد کے منتخب نمائندے اپنی جاگیردارانہ حیثیت برقرار رکھنے کےلیے خطے میں علمی اداروں کے پروان چڑھنے کے حق میں نہیں ہیں کہ کہیں شعوری ہتھیار سے لیس طلبہ ان کے قائم تسلط کو متاثر نہ کردیں

۔انہوں نے مزید کہا کہ یوسف عزیز مگسی اور کامریڈ محمد امین کھوسہ کے فرزندوں کو منظم سیاسی ہتھکنڈوں کے ذریعے علم، شعور و آگاہی سے دور رکھا جا رہا ہے، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن غالب قوتوں کے اس متعصبانہ رویے کے خلاف برسرِ پیکار رہے گی اور طلبہ و اساتذہ کی اس تحریک کو دوام بخشنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن طلبہ و اساتذہ کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ یونیورسٹی کالج آف نصیرآباد کے مسائل فوری بنیادوں پر حل کریں۔