شہید زیلان یوتھ یونین سنٹر کا افتتاح، فدائی ماہل بلوچ و دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش

974

حسکہ کی ینگ ویمنز یونین نے ایک پر مسرت جشن کے ساتھ شہید زیلان کے نام سے منسوب اپنا مرکز کھول دیا

زیلان بیسی ینگ ویمنز یونین سنٹر کے افتتاح کے لیے سنٹر کے سامنے درجنوں لوگ موجود تھے۔ اس مرکز میں کرد، انگریزی زبان مین ثقافت اور فن (رقص، ڈرامہ، گانا)، مواصلات کے حوالے سے خواتین کو ہنر مند کیا جائے گا۔ یہ مرکز نوجوان خواتین اور معاشرے کے علم میں رہنماء بننے کا مشن رکھتا ہے۔

ینگ ویمنز یونین کے شہید زیلان بیسی سینٹر میں کئی قتل شدہ خواتین کی تصویریں لٹکائی گئی تھیں جیسے جینا ایمنی، مومیتا دیبناتھ، نرمین فرہو، نارین گوران۔ اس کے ساتھ ساتھ آزادی کے لیے جانیں قربان کرنے والی خواتین کی تصاویر بھی ناموں میں جگہ بناتی تھی۔ خاص طور پر بلوچ خاتون فدائی ماہل بلوچ عرف زیلان کرد، سارہ تولھلدان، رُکن زیلال، کی تصویر بھی مرکزی میں آویزاں ہیں۔

مرکز کے افتتاح کی تقریب کا آغاز تمام شہداء انقلاب کی یاد میں ایک منٹ کی سلامی کے ساتھ ہوا۔ خراج تحسین کے بعد، خواتین کی قیادت کرنے والے شہید زیلان، جنہوں نے بعد میں گوریلا فوج میں شمولیت اختیار کی اور میڈیا پروٹیکشن زون میں شہید ہوگئے، کی والدہ نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں شہید زیلان کی والدہ نے قائد اے پی او، تمام شہداء انقلاب کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ “یہ سنٹر شہید زیلان کے خوابوں کی تکمیل کا ذریعہ بنے گی۔”

افتتاحی تقریر کے بعد ینگ ویمن یونین کی رکن حلیم زانہ نے خطاب کیا اور کہا “ہم اس مرکز میں اے پی او لیڈر، شہداء، تمام آزادی پسند لوگوں اور دنیا کی تمام خواتین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جیسا کہ معلوم ہے، کل (16 ستمبر) مھیسا ایمنی کے قتل کی برسی ہے اور جن جیان آزادی کی بغاوت کی برسی بھی ہے۔ ایسے دن پر ہمارا سینٹر کھولنا ہم خواتین کے لیے بہت معنی خیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ اور پدرانہ نظام کے خلاف پوری دنیا میں خواتین اور نوجوانوں کی جدوجہد جاری ہے اور یہ جدوجہد ایک بے مثال جنگ بن چکی ہے۔ آزادی کی اس جنگ کی قیادت خواتین کر رہی ہیں۔ بلوچ خاتون زیلان کرد (ماہل بلوچ) اس کی ایک مثال ہے۔ ماہل بلوچ، جو بلوچستان کی آزادی کے لیے لڑنے رہی تھی، شہید زیلان سے متاثر تھے جنہوں نے 1996 میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور اپنا نام بدل کر زیلان کرد رکھ لیا۔ ماہل بلوچ نے زیلان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پدرانہ نظام کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرد خواتین کی جدوجہد کتنی عالمگیر ہو چکی ہے۔ ہمارا مرکز اس جدوجہد کو تقویت دینے اور نوجوان خواتین کے لیے تعلیم اور علم کا مرکز بننے کے لیے ہمیشہ سرگرم رہے گا۔

تقاریر کے بعد، نوجوان خواتین نے “خواتین کا بدلہ اور دوبارہ جنم” کے نام سے اپنا تھیٹر پیش کیا اور مرکز کا افتتاح زیلان بیس کی ماں نے ہجوم کی خوشی اور “جن جیان آزادی” کے ساتھ کیا۔ نوجوان خواتین کے رقص کے ساتھ مجلس کا اختتام ہوا۔