جنیوا :بلوچ نیشنل مومنٹ کا پانچواں بلوچستان عالمی کانفرنس کا انعقاد

558

بی این ایم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 57ویں اجلاس میں پانچویں بلوچستان بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کررہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 16 ستمبر کو بلوچ نیشنل موومنٹ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 57ویں اجلاس کے دوران پانچویں بلوچستان انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کیا۔

اس دؤران کانفرنس میں دنیا بھر سے بلوچ کارکنان سمیت دیگر سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان اور رہنماء سوئزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جمع ہوئے بلوچ نیشنل مومنٹ کا تین روزہ پروگرام بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کے پامالیوں اور بلوچ جہدو جہد پر عالمی اداروں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی-

جنیوا میں منعقد تین روزہ پرگرام کے پہلے دن کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل ایمان مزاری نے کہا ہے کہ بلوچستان سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو لاپتہ کیا گیا ہے جن میں طلباء و دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں جو تاحال لاپتہ ہیں۔

ایمان مزاری نے اس دؤران راشد حسین بلوچ کے کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ راشد حسین گذشتہ چھ سالوں سے لاپتہ ہے انکے وکیل ہونے کے ناطے ہم نے تمام تر ثبوت اور گواہ عدالتوں میں پیش کئے بجائے ہمیں راشد حوالے معلومات فراہم کی جاتی حکومت ادارے جھوٹ بول کر انکی گرفتاری سے لاتعلق ہیں۔

فرانسسکا مارینو جو ایک اطالوی صحافی اور کتاب بلوچستان بروزڈ، بیٹرڈ اینڈ بلڈیڈ کی مصنفہ ہیں نے اس تقریب کے دؤران بلوچستان میں جاری تنازعات پر گہرائی سے تجزیہ پیش کیا، مارینو نے بلوچ عوام پر دہائیوں سے جاری جبر اور خطے میں جاری انسانی بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بی این ایم کے اس کانفرنس سے برطانیہ کے لیبر ایم پی اور سابق شیڈو چانسلر جان میکڈونل نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پر بلوچ عوام کے اوپر تشدد جبر کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتی ہے-

خواتین کے حقوق اور متنازعہ علاقوں پر تحقیق کرنے والی محقق ڈاکٹر جینیفر فلیپا ایگرٹ نے ویڈیو لنک کے ذریعے ریاستی انتظامی تشدد کا سامنا کرنے والی بلوچ خواتین کی حالات پر بات کی، انہوں نے اس بات پر توجہ مرکوز کرائی کہ کس طرح صنف اور عقیدہ تنازعہ میں کردار ادا کرتے ہیں، عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بلوچ عوام کی آزادی کی جدوجہد کو تسلیم کرے اور اس کی حمایت کرے۔

کانفرنس میں شریک کشمیری قوم پرست رہنماء حبیب رحمان نے کشمیری اور بلوچ عوام کی جدوجہد کے درمیان مماثلتیں کھینچتے ہوئے خطے میں مظلوم گروہوں کے درمیان یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچ تحریک کے ساتھ کھڑے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بلوچ بھی انکے تحریک کی حمایت جاری رکھینگے۔

ورلڈ سندھی کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر لاکھو لوہانہ نے پاکستانی حکمرانی کے تحت سندھی اور بلوچ دونوں کو درپیش مشترکہ چیلنجوں کے بارے میں بات کی اور ریاستی جبر کا مقابلہ کرنے کے لیے پسماندہ برادریوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا۔

ندا کرمانی جو خود ایک انسانی حقوق کی کارکن اور لاہور یونیورسٹی کی پروفیسر ہیں نے ریاست کی طرف سے روا رکھے جانے والے داخلی استعمار اور اس کے بلوچ عوام پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں اس پر گفتگو کی۔

انہوں نے پاکستان میں ہی ان مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور سوشل میڈیا پر پابندیوں سمیت بلوچ کارکنوں کو درپیش معاملات پر تفصیلی گفتگو کی۔

ماحولیاتی کارکن اور فرائیڈے فار فیوچر بلوچستان کے کارکن یوسف بلوچ نے کہا ہے کہ جس طرح بلوچستان میں انسانی حقوق کے بحران نے جنم لیا ہے اس سے ماحولیاتی بحران میں شدت پائیدار ہورہی ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ بلوچ کو اپنے فیصلوں پر خود مختیار بنایا جائے تاکہ وہ بلوچستان میں جاری ماحولیاتی مشکلات پر ایمان داری اور محنت سے حل کرے۔

تقریب کے اختتامی تقریر میں بلوچ نیشنل مومنٹ کے چیئرمین نے اپنے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے جو مظالم بلوچ قوم پر ڈھائے گئے یا اب بھی جاری ہیں اس پر بلوچ نیشنل مومنٹ ان تمام آوازوں کو شکر گزار ہے جو بلا کسی خوف اور لالچ کے مظلوم کی آواز بنے ہوئے ہیں اور مسلسل اس جبری کی مذمت کرتے ہیں-

اس دؤران بلوچ نیشنل مومنٹ کے پانچوی عالمی بلوچستان کانفرنس کے پہلے روز تقریب میں شریک مقررین نے بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، انہوں نے بلوچ کارکنوں کے اغوا اور جبری گمشدگی سمیت پاکستانی فوج کے وحشیانہ اقدامات کی مذمت کی اور بلوچستان میں بلوچ خواتین کی قیادت میں جاری احتجاج کو اجاگر کیا۔

5ویں بلوچستان بین الاقوامی کانفرنس ان متعدد پروگراموں میں سے پہلی ہے جو بلوچ نیشنل مومنٹ جنیوا میں یو این ایچ آر سی کے 57ویں اجلاس کے دوران منعقد کر رہی ہے۔ کل، 17 ستمبر کو بی این ایم بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کےحوالے جنیوا میں احتجاج کریگی۔

مزید برآں، 17 سے 18 ستمبر تک، ایک تصویری نمائش بعنوان “بلوچستان کے فریم” کی نمائش کی جائے گی، جس میں بلوچی ثقافتی اور بلوچ عوام کی جاری جدوجہد کو اجاگر کیا جائے گا۔

بلوچستان نیشنل مومنٹ کے اس کانفرنس کے اسٹیج کے فرائض بلوچ نیشنل مومنٹ کے نیاز زہری اور خواتین کارکنان شلی بلوچ اور ایمان بلوچ نے سنبھالیں۔

بلوچ نیشنل مومنٹ ترجمان نے تقریب سے حوالے سے کہا ہے کہ پانچویں بلوچستان بین الاقوامی کانفرنس بلوچستان میں انسانی حقوق کے بحران کی طرف بین الاقوامی توجہ دلانے میں کامیاب ہو گئی، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مقررین نے بلوچ عوام کو درپیش پرتشدد جبر سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیا اور عالمی سطح پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے آخر میں کہا ہے بلوچ نیشنل مومنٹ عالمی سطح پر بلوچستان اور بلوچ قوم کی اپنی وکالت جاری رکھے ہوئے ہے، عالمی برادری پر زور دینگے کے وہ انصاف، وقار اور خود ارادیت کی لڑائی میں بلوچ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔