بی ایل اے نے آپریشن ھیروف میں شامل خاتون فدائی ماھل بلوچ کا آخری پیغام شائع

4868

بلوچ لبریشن آرمی ( بی ایل اے ) کی میڈیا ونگ ھکل نے “آپریشن ھیروف” میں شامل بی ایل اے مجید برگیڈ کی تیسری خاتون فدائی ماھل بلوچ عرف زیلان کرد کی خاندان، قوم اور دوستوں کے نام ویڈیو پیغام جاری کردی۔

ویڈیو کی شروعات میں مجید برگیڈ کی درجن کے قریب خواتین کو نامعلوم مقام پر پہاڑی سلسلے کی دامن میں گشت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو پیغام میں ماھل بلوچ سب سے پہلے اپنے خاندان والوں کو پیغام دیتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہے۔ جس میں ماھل بلوچ کہتی ہے میں گھر والوں سے یہی کہنا چاہتی ہوں کہ جس راہ کا میں نے انتخاب کیا ہے یہ میری خواہش رہی ہے کہ میں بلوچ جہد آزادی کا حصہ بنوں کیونکہ ہم کہتے ہیں کہ ہم قلم کیساتھ جنگ لڑسکتے ہیں، لیکن ہمارا دشمن بہت طاقتور ہے، وہ قلم کو نہیں سمجھتا، اس کیساتھ گولی، بم، توپ سے بات کیا جاسکتا ہے۔

ماھل بلوچ اپنے پیغام میں کہتی ہے میرے بعد آپ کسی طرح بھی غمزدہ نہ ہوں، اور اس جنگ کا حصہ بن کر ہمارے بہن بھائیوں کیساتھ ہم قدم رہیں۔

ماھل بلوچ کہتی ہے کہ میں اپنے گھر والوں کو یہی کہنا چاہتی ہوں کہ میرے بعد اپنے سر کو نہیں جھکائیں بلکہ اپنے سر کو اونچا رکھیں اور فخر محسوس کریں کہ آپ کی ایک لڑکی اس جنگ کا حصہ بنی، جہد آزادی میں شریک رہی، دشمن کیساتھ لڑی میں اپنی بہنوں کو کہنا چاہتی ہوں، آپ آئیں اپنے بھائیوں کیساتھ کندھے سے کندھا ملاکر جہد آزادی کے جنگ کا حصہ بنیں، اپنے ملک کو آزاد کرکے اپنے قوم کو خوشحال مستقبل دیں۔

ویڈیو کے اگلے حصے میں ماھل بلوچ گاڑی کے اندر بیٹھی ہوئی دیکھی جاسکتی ہے جو ٹارگٹ تک جانے سے کچھ لمحے پہلے کی ہے۔ جہاں سے وہ قوم کے نام پیغام دے رہی ہے۔

ماھل بلوچ قوم کے نام پیغام کی شروعات میں کہتی ہے کہ بلوچ قوم بالخصوص اپنی ماؤں، بہنوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ جس طرح مجھ سے پہلے ہماری شیرزالوں اور بہادروں نے اپنے جان و جسم، قوم و گلزمین کی خاطر ٹکڑے ٹکڑے کرکے شارل و سمی بن کر تاریخ میں امر ہوگئے۔ ہمیں یہ یقین، یہ بھروسہ، اعتماد، سب سے بڑھ کر یہ جذبہ، یہ شعور اور بہادری دی کہ دنیا کی دیگر قوموں کی طرح بلوچ قوم کی خواتین بھی اپنے وطن کی آزادی کی خاطر بخوشی اپنی جان قربان کرنے میں کسی سے کم نہیں۔

وہ مزید کہتی ہے کہ مجید برگیڈ کے دوستوں نے یہ فیصلہ لیا کہ میں اپنے دیگر ساتھیوں کیساتھ آپریشن ھیروف میں حصہ لوں تاکہ ہمارے درمیان فرق ختم ہوجائے کہ بلوچ شیرزال (خواتین) و فرزند ایک مورچے سے دشمن سے لڑ سکتے ہیں۔

ماھل کہتی ہے کہ اسی فلسفہ قربانی کو لیکر میں چند لمحے بعد اپنے مشن آپریشن ھیروف پر جارہی ہوں۔ دشمن کو وہ سبق یاد دلاونگی کہ اس کی نسلیں یاد رکھیں گی کہ ہماری سرزمین اور خاص طور پر ہماری مائیں بہنیں لاوارث نہیں کہ آپ ان کو تشدد کا نشانہ بنائیں۔

ماھل بلوچ کہتی ہے یہ اسلم کا کاروان ہے، یہ شارُل کا کاروان ہے، یہ سمل کا کاروان ہے اس کو روکنا پنجابیوں اور چینیوں کی بس کی بات نہیں۔

ویڈیو کے آخری حصے میں ماھل بلوچ اپنے دوستوں کو پیغام دیتے ہوئے کہتی ہے میرے اس حملے کے بعد وہ پریشان نہ ہو وہ مضبوط رہیں اور اس جنگ کا حصہ بنیں۔

ویڈیو کے ایک حصے میں ماھل بلوچ براہوی زبان میں ایک شعر پڑھتے ہوئے بھی دیکھی جاسکتی ہے جبکہ ویڈیو کی اختتام ماھل بلوچ بی ایل اے مجید برگیڈ کی فدائی سلمان حمل کے شعر “ھاک ءِ وشبو ءً ھواریں پدا واتر کایاں” سے کرتی ہے۔

ویڈیو کی آخر حصے میں بھی بڑی تعداد بی ایل اے مجید برگیڈ کے خواتین کی تصاویر دیکھے جاسکتے ہیں۔