پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمنوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دشمنان پاکستان کو ہماری افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ہم سب مل کر عبرت کا نشان بنائیں گے۔
اسلام آباد میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں نفرت کے بیچ بونے کی کوشش کی گئی، کل ہم کوئٹہ میں تھے، بلوچستان میں دہشتگردی کی انتہا کی گئی تھی، اس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی ہی کم ہے دہشت گرد بلوچستان میں نفرت کے بیچ بو رہے ہیں اور باہر سے انہیں مدد فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی قیادت میں بلوچستان حکومت کی کاوشیں خوش آئند ہیں، انہوں نے بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی خاص طور پر نوجوانوں کی ترقی کے لیے بہت اچھے پروگرامز مرتب کیے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ فوج دن رات ان تخریب کاروں کا پیچھا کررہے ہیں، بلوچستان اور وفاقی حکومت کی انہیں مکمل حمایت حاصل ہے۔
اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی سیاسی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو میں تمام فریقین نے امن کی خواہش کا اظہار کیا ہے، ہم نے ان کے تمام جائز مشوروں کو بڑے غور سے سنا ہے اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ ہم اس پر عمل پیرا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے دشمنوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، محب وطن لوگ چاہتے ہیں کہ بلوچستان ترقی کرے، امن ہو، بلوچستان کے نوجوانوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے کوششیں کی جائیں گی اور بلوچستان کی حکومت نے نوجوانوں کے لیے بڑے اچھے پروگرامز بنائے ہیں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان سی پیک سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے، دہشت گرد بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں پر حملے کر کے اس پاک چین دوستی میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں اور یہاں پر سی پیک کے ذریعے عوام کی ترقی اور خوشحالی نہیں دیکھنا چاہتے, 26 اگست کو بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک چلنے کا ماحول پیدا کیا گیا۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ایک بات طے ہے کہ دشمنان پاکستان کو ہماری فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ہم سب مل کر عبرت کا نشان بنائیں گے، اس کے بغیر پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا سفر آگے نہیں بڑھ پائے گا۔