‏11 اگست ہمیں قومی آزادی کیلئے تاریخی قربانیوں کی یاد دہانی کراتی ہے۔ بی ایس او آزاد

84

‏بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ 11 اگست بلوچ قومی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتی ہے جب آج سے 77 سال پہلے 11 اگست 1947 کو بلوچ قوم انگریز کی سوسالہ قبضہ گیریت سے وقتی طور پر آزادی لینے میں کامیاب ہوئی تھی جسے بعدازاں قابض پاکستان دھوکے سے جبری طور پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

ترجمان نے کہاکہ 11 اگست ہمیں انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جدوجہد میں ہزاروں بلوچ فرزندان کی قربانیوں کی یاد دہانی کراتی ہے جنہوں نے ایک آزاد بلوچ ریاست کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور بلوچ قوم کیلئے مشعل راہ کی حیثیت چھوڑ کر گئے۔ 11 اگست جہاں انگریز سامراج کے خلاف بلوچ قومی آزادی کا دن ہے وہی یہ دن ہمیں بلوچ شہداء کی یاد دہانی بھی کراتی ہے جو آج بھی بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ قومی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں تاکہ آنے والی نسل ایک روشن مستقبل میں زندہ رہیں۔ یہ دن ہمیں ایک بار پھر اپنے وطن کی آزادی، خودمختاری اور قابض پاکستان کیخلاف جہد تسلسل اپنانے کی سعی کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ‏بلوچ قوم دیگر اقوام کی طرح تاریخی ارتقا کے تمام تر پہلوؤں کو سرانجام دینے کے بعد ایک آزاد، خود مختار اور متحدہ بلوچستان کے قیام میں کامیاب رہی ہے۔ ریاست قلات کی تشکیل ، مضبوطی اور وسعت سے لیکر انگریزوں کے قبضہ تک بلوچستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے کسی بھی قبضہ گیر کو بلوچ سپوتوں نے اپنی سرزمین پر ٹکنے نہیں دیا اور کسی بھی بیرونی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ 1839ء کو جہاں انگریز سرکار نے طاقت کے بل بوتے پر بلوچ سرزمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور ریاست قلات پر یلغار کیا تو خان آف قلات میر محراب خان نے ہزاروںساتھیوں سمیت مزاحمت کی راہ اختیار کی تو شہادت کی راہ اپنا کر مزاحمت کا استعارہ بنے۔ بلوچ قوم نے جارحیت کے بل بوتے پر انگریز وں کے قبضے کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا اور قبضہ سے لیکر آزادی تک مختلف طرزِ عمل سے جدوجہد جار ی رکھا۔ بلوچ قوم نے قبضہ گیر کے خلاف جہاں قبائلی بنیادوں پر مسلح مزاحمت اختیار کی وہیں بیسویں صدی کے اوائل میں اس جنگ نے قومی وحدت کی شکل اختیار کرتے ہوئے سیاسی و مزاحمتوں دونوں محازوں پر برسر پیکار رہے۔ اسی جدوجہد کا نتیجہ تھا کہ انگریز قبضہ گیر بلوچ سرزمین چھوڑنے پر مجبور ہوئی اور 11 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن کے طور پر دنیا کے نقشے میں نمودار ہوئی۔ لیکن غیر فطری اور نوزائیدہ ملک پاکستان کو بلوچوں کی آزادی ایک آنکھ نہ بھائی اور نو مہینہ آزاد حیثیت میں رہنے کے بعد پاکستان نے طاقت کے بل بوتے پر بلوچستان کو ایک بار پھر غلاموں کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور آج تک بلوچ سرزمین مقبوضہ حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ‏قومی آزادی کے جذبے سے شرسار بلوچ قوم نے کبھی بھی قابض پاکستان کی جھوٹی حیثیت کو بلوچستان میں قبول نہیں کیا ہے اور اس کے خلاف بلوچ عوام نے قومی آزادی کی جہد میں اپنی بھرپور شرکت اور ہزاروں بلوچ سپوتوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ثابت کیا ہے کہ بلوچ اپنی کھوئی ہوئی آزادی کو دوبارہ حاصل کرنے کی جہد میں مصروف ہے جسے پاکستان نے زبردستی قبضہ کیا۔ آج ہزاروں بلوچ فرزندان اپنی آزادی کیلئے جہدِ آجوئی میں مصروف ہیں۔ بلوچ نوجوانوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی جدوجہد میں مزید تیزی لائیں اور بلوچستان میں قابض ریاست کیلئے زمین مزید تنگ کریں۔ ایک آزاد، خودمختیار بلوچستان سے ہی ہم اپنی عزت و آبرو، قومی وقار و حیثیت، ثقافت اور خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔