‎25 اور 26 اگست کے درمیانی شب بلوچستان میں ریاستی رٹ ختم ہوچکی تھی۔ پاکستانی سینیٹر

2082

ادارے اور حکومت ہلاکتوں کی تعداد کم بتارہے ہیں، حقیقت کوتسلیم کیا جائے۔ سینٹر کامران مرتضیٰ

جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان گروپ کے رہنماء اور بلوچستان سے منتخب سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پاکستانی ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریاستی کنٹرول بلوچستان میں کمزور ہوچکا ہے-

پاکستانی صحافیوں سے گفتگو میں سینیٹر کا کہنا تھا بلوچستان میں 25 اور 26 اگست کو اس ریاست کی رٹ بلوچستان میں ختم ہوچکی تھی اگر وزیر اعلیٰ یا کوئی اور ایسا دعویٰ کرتا ہے تو میں اسکی تردید کرتا ہوں-
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اس حوالے سے مزید کہا کہ فورسز و دیگر سیکورٹی اہلکاروں کے ہلاکت کی تعداد بھی آئی ایس پی آر کے بتائے تعداد سے زیادہ ہیں-

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ قبول کرنا چاہیے کہ ریاستی رٹ کا دعویٰ جھوٹا ہے اور معاملات کو حل کی طرف لے جانا چاہیے-

واضح رہے کہ 25 اور 26 اگست کے درمیانی شب بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے ایک شدید نوعیت کا آپریشن شروع کیا گیا تھا جس کے تحت بی ایل اے کے ارکان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کرکے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا-

بی ایل اے نے اس آپریشن کو ھیروف کا نام دیا تھا جبکہ اس آپریشن کے مرکزی حصے میں ضلع لسبیلہ کے تحصیل بیلہ میں پاکستانی فورسز کے ایک مرکزی کیمپ کو مجید برگیڈ کے فدائین کے ذریعے حملے کا نشانہ بنایا تھا-

بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق آپریشن ھیروف کے تحت مختلف علاقوں جھڑپوں اور حملوں میں 130 سے زائد پاکستانی فورسز ، خفیہ اداروں سمیت دیگر سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان کے اہم شاہراہیں اور شہر 18 گھنٹے تک انکے سرمچاروں کے قبضے میں رہے-