گودار شہر کا محاصرہ، پاکستانی فورسز نے خوراک لے جانے والے قافلوں کو روک دیا

2089

پاکستانی فورسز نے پرامن مظاہروں کے دوران گوادر جانے والی ٹرانسپورٹ کو روک دیا، جس سے متعدد شہروں میں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے-

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حالیہ بلوچ راجی مچی جلسے کو روکنے کے لئے پاکستانی فورسز نے ناکہ بندی لگا کر شہر کی طرف جانے والے تمام ٹرانسپورٹ روک دیا ہے جس کے نتیجے میں شہر میں خوراک کی نمایاں قلت پیدا ہو گئی ہے-

آمدہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فرنٹیر کور نے اوتھل زیرو پوائنٹ کے مقام پر تمام آمدورفت بند کرتے ہوئے گوادر اور مکران جانے والے اشیاء خرو نوش پہنچانے والے ٹرکوں کو روک دیا ہے-

تاجروں کے مطابق کراچی سے مکران کھانے پینے کی اشیاء لے جانے والے ٹرکوں کو روکنے کے باعث اشیاء ٹرکوں میں پڑے خراب ہورہے ہیں-

مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ آٹا، چینی، کھانے کا تیل اور دیگر ضروریاتی سامان ٹرکوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور مارکیٹ تک پہنچنے سے قاصر ہے، گوادر کی دکانوں میں اشیائے خوردونوش کی قلت شدت اختیار کر گئی جس سے مکینوں کے لیے بحران پیدا ہوگیا ہے-

دوسری جانب گذشتہ پانچ روز سے حکومتی احکامات پر گودار کو شادی کور ڈیم سے فراہم کی جانے والی پینے کے پانی کے پائپوں کو بھی بند کردیا گیا ہے جس سے مقامی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے شہریوں نے ان اقدامات پر شدید معیوسی کا اظہار کیا ہے-

واضح رہے کہ گوادر سمیت بلوچستان مکران جانے والے راستوں پر ناکہ بندی سڑکیں بند کرنے کے واقعات گودار میں بلوچ راجی مچی جلسے کو روکنے کے باعث پیش آیا ہے تاہم تنظیم کی جانب سے کئی بار مطالبہ کرنے پر بھی پاکستانی فورسز نے سڑکیں بحال نہیں کئے ہیں-

گوادر سمیت بلوچستان بھر میں ریاستی طاقت کے استعمال کے خلاف تنظیم نے عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ریاستی فورسز کے ان اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ کریں-

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز اور صوبائی حکومت مقامیوں کے لئے سنگین حالات پئیدا کرکے ہمارے پرامن احتجاج کو روکنے کی کوشش کررہی ہے اگر ریاست پرامن طریقہ سے معاملات کی حل اور مذکرات چاہتی ہے تو گوادر جانے والے سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا کر تمام راستیں کھولے جائیں-

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حکومت سے مذاکرات کے لیے اپنے مطالبات میں گوادر شہر کا محاصرہ ختم کرنے موبائل اور انٹرنیٹ نیٹورکز کی بحالی سمیت گرفتار شرکاء کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے بی وائی سی کے مطالبات پر کوئی جواب سامنے نہیں آسکا ہے-