گوادر: کوسٹل ہائی وے پر بی ایل اے حملے کی ویڈیو شائع

2822

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے جیوانی میں بلوچ لبریشن آرمی کے حالیہ آپریشن ھیروف کی ایک وڈیو بی ایل اے کے آفیشل چینل ہکّل نے جاری کردی ہے ۔

وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑیوں میں سوار جدید ہتھیاروں سے مسلح بی ایل اے کے جنگجو ایک آبادی سے کوسٹل ہائی وے کی طرف جارہے ہیں جہاں مقامی لوگ پرسکون کھڑے ہوکر ان کی جانب ہاتھ ہلا رہے ہیں ۔

وڈیو میں دیکھتا جاسکتا ہے کہ جنگجو کوسٹل ہائی وے کی ناکہ بندی کرتے ہیں جس کی وجہ سے مکران کوسٹل ہائی وے کے دونوں اطراف ٹریفک کی روانی معطل ہوکر ہوجاتی ہے جس کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں اور جنگجو تحمل کے ساتھ لوگوں سے گفگتو کررہے ہیں ۔

وڈیو میں مزید دیکھتا جاسکتا ہے کہ بی ایل اے سرمچار ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ آور ہوکر پولیس کے زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کو نظر آتش کرتے ہیں ۔

جبکہ بلوچ لبریشن آرمی کے جنگجوؤں نے گوادر اور جیوانی میں کوسٹل ہائی وے کی ناکہ بندی کے دوران اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کے تمام ہتھیار اور دیگر سامان قبضے میں لیئے، مزید برآں جنگجوؤں نے معدنیات لے جانے والی دو گاڑیوں، پولیس کی چار گاڑیوں اور تھانے کو بھی نذرآتش کردیا۔

اس دوران وہ وہاں آزاد بلوچستان کے پرچم کو بھی لہراتے ہوئے مقامی لوگوں سے مخاطب ہوتے ہیں کہ یہ جنگ آپکی بقا اور قومی وسائل کی لوٹ مار کے خلاف ہے۔

کاروائی کے بعد جنگجو راستے کو کھول کر لوگوں کو جانے کی اجازت دیتے ہیں۔

خیال رہے 25 اور 26 اگست کی شب بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے ‘آپریشن ھیروف’ کا آغاز کیا۔ اس آپریشن کے دوران بلوچستان دس سے زائد اضلاع میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے مرکزی شاہراہوں پر ناکہ بندی سمیت لیویز اور پولیس تھانوں کو قبضے میں لیا جبکہ پاکستان فوج کے اہلکاروں کو حملوں میں نشانہ بنایا۔

آپریشن ھیروف کی سب سے مہلک کاروائی بیلہ میں بی ایل اے مجید برگیڈ نے سرانجام دی جہاں مجید برگیڈ کے سات فدائین نے پاکستان فوج کے مرکزی ہیڈکوارٹر کو حملے میں نشانہ بنایا جبکہ جنجگو بیس گھنٹوں تک ہیڈکوارٹر پر قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔

بیلہ حملے میں مجید برگیڈ کی خاتون فدائی ماہل بلوچ عرف ذلان کرد نے بارود سے بھری گاڑی ٹکرا کر حملے کا آغاز کیا۔ ماہل بلوچ تیسری بلوچ خاتون فدائی ہے جو اس حملے کو مزید نمایاں کرتی ہے۔