بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر پدی زر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام سیمینار بعنوان Rements of resist final Echoes کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر ماء رنگ بلوچ،سمی دین بلوچ،اور صبغت اللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راجی مچی کا اعلان چارماہ قبل کیا گیا تھا،راجی مچی کے انعقاد کیلئے صوبائی حکومت سمیت ضلعی انتظامیہ کو بھی مطلع کیا گیا تھا راجی مُچّی مکمل طورپر ایک پُرامن اور جمہوری جدوجہد کا تسلسل ہے،لیکن ریاست نے رکاوٹیں کھڑی کرکے بلوچ عوام کو آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے بھی آواز بلند کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ،لیکن گوادر اور بلوچ عوام نے ثابت کرکے دکھایا کہ بلوچ اپنی سرزمین کیلئے متحد ہے ہمارے تمام مطالبات آئینی و قانونی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ قومی غلامی کی بدترین دور سے گزر رہا ہے،سمندر چھینا جارہا ہے،ٹرالنگ کی یلغار ہے ،ٹوکن کے نام پر روزگار پر قدغن لگاکر غلامی کا احساس دلایا جاتا ہے۔سرزمین تنگ کیا جارہا ہے،70 فیصد زمین چینی گئی۔
انہوں نے کہاکہ بی وائی سی ایک سیاسی ہے،سیاسی بنیادوں پر جدوجہد جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہاکہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ریاست مذاکرات کرکے سنجیدہ نہیں ہے،ایک طرف مذاکرات اور دوسرے دن نوشکی میں حمدان بادینی کو گولیوں کانشانہ بنایا گیا،کراچی میں بی وائی سی کے کارکنوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا،ایف سی نے ریاستی جبر کرکے رابجی مُچّی میں شریک کارکنوں کو نشانہ بنایا 50 سے زائد زخمی اور 4 شہید ہوئے۔جب تک ایف آئی آر درج نہیں کیے جاتے،پورے بلوچستان میں دھرنے جاری رہیں گے۔