پاکستانی حکام نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو دھرنا ختم نہ کرنے کی صورت میں حکام نے بی وائی سی قیادت کو جان سے مارنے کی دھمکی دے دی۔
آج گوادر میں ساتویں روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا بدستور جاری ہے۔ شہر میں ایک ہفتے سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ آمد و رفت کی راستوں پر بھی پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور کی بڑی تعداد تعینات کرکے بند رکھی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت؛ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ، صبغت اللہ کو وفد بھیج کر دھمکی دی ہے کہ دھرنا ختم نہ کرنے کی صورت میں بی وائی سی قیادت کو براہ راست فائرنگ کرکے قتل کردیا جائے گا۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ یہ دھمکی پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ایک آفیسر کے حکم پر دی گئی ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ آئی ایس آئی آفیسر ڈپٹی کمشنر آفس گوادر سے بلوچ راجی مُچی و دھرنے کو سبوتاژ کرنے کیلئے گذشتہ ایک ہفتے سے موجود ہے۔
خیال رہے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوچکے ہیں تاہم بی وائی سی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے نکات پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے بلکہ مطالبات کے برعکس بدستور گوادر فوجی محاصرے میں ہے اور مواصلاتی نظام بندش کا شکار ہے۔
دوسری جانب گذشتہ روز نوشکی میں بی وائی سی مظاہرین پر فورسز کی گئی، فائرنگ سے ایک نوجوان جانبحق جبکہ دو شدید زخمی ہوگئے۔
مزید برآمد کراچی میں بی وائی سی کے مظاہرین شرکاء کو پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بناکر خواتین ارکان سمیت دیگر کو حراست میں لیا گیا قبل ازیں کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کیلئے پہنچنے والی بی وائی سی قیادت کو گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع نوشکی اور چاغی میں آج بھی شٹرڈاؤن ہڑتال اور مرکزی شاہراہ پر دھرنا جاری ہے جبکہ تربت، پنجگور اور گوادر میں انٹرنیٹ سروس بدستور تعطل کا شکار ہیں۔