کیچ اور آواران میں دشمن پر گیارہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

298

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے کیچ کے مختلف علاقوں، مشکے اور آواران میں دشمن پر 11 حملے کیے جس سے دشمن کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچا۔ دشمن فورسز پر اس وقت حملے کیے گئے جب وہ نام نہاد پاکستانی آزادی کی تقریبات منعقد کر رہے تھے۔

ترجمان نے کہاکہ کیچ کے مختلف علاقوں میں سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ نام نہاد جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

انہوں نے کہاکہ کیچ کے علاقے سامی کلگ، ہیرونک،ہوشاپ اور کولواہ میں سرمچاروں نے تیرہ اور چودہ اگست کی رات آٹھ بجے سے لیکر چودہ اگست کے دن تک حملے کیے۔

مزید کہاکہ سامی کلگ میں سرمچاروں نے دشمن کے چیک پوسٹ پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار ہلاک تین زخمی ہوئے ہیں۔ہیرونک حملوں میں سرمچاروں نے جدید ہتھیاروں سے دو مختلف حملے کیے۔ دونوں حملوں میں دشمن کے دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ہوشاپ حملے میں سرمچاروں نے دشمن کے کیمپ پر بھاری ہتھیاروں اور راکٹوں سے شدید حملہ کیا جس سے قابض فورسز کے تین اہلکار زخمی ہونے کے ساتھ مزید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہاکہ سرمچاروں نے تیرہ اگست اور چودہ اگست کی رات آٹھ بجے کولواہ مادگِ قلات میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، حملہ آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔ جس سے دشمن فوج کا ایک اہلکار ہلاک تین زخمی ہوئے۔

ان حملوں کے بعد دشمن نے عام آبادیوں پر فائرنگ کی اور مارٹر فائر کئے۔

انہوں نے کہاکہ سرمچاروں نے آواران کے علاقے مشکے میں بونڈکی، اوگار، ملشِ بند اور تنک میں قائم دشمن کے چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا، تیرہ اور چودہ اگست کی درمیانی رات ہونے والے حملوں میں جدید و بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، حملے میں تین اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔

ترجمان نے کہاکہ آواران کے علاقے زانکولی، کور ڈاٹ اور کنیرہ میں تین مختلف حملے تیرہ اور چودہ اگست کی درمیانی رات کیئے گئے، ان حملوں میں سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جس سے قابض فورسز کا ایک اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک مقبوضہ علاقہ ہے جہاں ریاست طاقت کے زور پر عام عوام کو اپنی نام نہاد جشن آزادی تقریبات میں مدعو کرکے دنیا کے آنکھوں میں دھول جونکھنے کی ناکام کوشش کرتا ہے لیکن ایک طرف بلوچ عوام کی جانب سے ریاست کے تقریبات کا بائیکاٹ اور دوسری طرف بلوچ سرمچاروں کے یکے بعد دیگرے حملوں نے دشمن کے تقریبات کو منسوخ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

آخر میں کہاکہ بی ایل ایف کی طاقت عوام ہے اور عوامی قوت کے زور پر ہم ریاست کو ہر مقام پر شکست و ریخت سے دوچار کریں گے اور اپنے شہیدوں کے لہو کا بدلہ آزادی کی صورت لیکر رہیں گے۔بلوچستان لبریشن فرنٹ ان تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک ہمارے حملے مزید شدت کے ساتھ جاری رہینگے۔