بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی دھرنے کے دوران “بلوچ نسل کشی کی علامت” کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔
تین پنکھڑیوں پر مشتمل یہ یادگار ان ہزاروں بلوچوں کی کہانیوں کی علامت ہے جو نسل کشی کا شکار ہوئے اور اپنے وطن کے اندر ریاستی جبر کے نشانے بنے۔
یہ علامت نہ صرف بلوچ کو درپیش مظالم کی یاددہانی کے طور پر کام کرتی ہے بلکہ عالمی برادری سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو تسلیم کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے ایک کال کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔ اس یادگار کے لیے جگہ کے طور پر یونیورسٹی کا انتخاب آنے والی نسلوں کو اپنے آباؤ اجداد کی جدوجہد اور قربانیوں سے آگاہ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
تقریب میں مقررین نے اپنی جانیں گنوانے والوں کی یاد کو محفوظ رکھنے کی اہمیت اور ان گھناؤنے جرائم کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے مسلسل وکالت کی ضرورت پر زور دیا۔
اس اجتماع نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔