پاکستان کے یوم آزادی کے حوالے سے تقریباب پر ممکنہ حملوں کے پیش نظر کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
کوئٹہ شہر کے مختلف شاہراؤں میں سخت ناکہ بندی اور اسنیپ چیکنگ کی جارہی ہے جبکہ ایف سی اور دیگر ادارے مشترکہ طور پر سڑکوں پر گشت کررہے ہیں۔ کئی سڑکوں پر عوام کی تلاشی بھی لی جارہی ہے ۔
وہاں کچھی انتظامیہ کا 14اگست کی مناسبت سے امن وامان کوبرقرار رکھنے کیلئے سیکورٹی کی حفاظتی اقدامات جاری کئے گئے ہیں۔
بولان کے تمام تفریحی مقامات 13اگست سے تاحکم ثانی عارضی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
انتظامیہ کے مطابق بولان میں شام 6 بجے تا صبح 6 بجے تک مسافر ٹرانسپورٹروں کے سفر پر تا حکم ثانی عارضی پابندی عائد کی گئی ہے ۔
بولان میں مسافر بسوں ویگنوں کے داخلے کی اجازت صرف دن کی اوقات میں ہوگی ۔
گوادر ، لسبیلہ اور قلات میں فوج، ایف سی اور پولیس نے سڑکوں پر مشترکہ گشت اور فلیگ مارچ کیا۔
دوسری جانب کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں پاکستانی یوم آزادی کے تقریبات پر دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چار مقامات پر دھماکے ہوئے ہیں جن میں پاکستانی جشن آزادی کی تقریبات کیلئے منتخب مقامات اور جھنڈے فروخت کرنے والے اسٹال کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مزید برآں گذشتہ روز بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں ایک اسکول کا دورہ کرکے وہاں تقریب کی تیاریوں میں مصروف اساتذہ اور طلبہ سے گفتگو کی جس کے بعد تقریب کو منسوخ کردیا گیا۔
بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ روز گرل کالج سریاب مل پر دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کی جہاں چودہ اگست کے حوالے سے تقریب کی تیاریاں جاری تھی۔
آج کوئٹہ میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔