کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل احتجاجی کیمپ جاری

75

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ کو آج 5543 دن مکمل ہوگئے، بی ایس او پجار کے سینئر عہدیداران کارکنان کے ایک وفد نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی قابض قوتیں بلوچ قوم کو ذہنی طور پر غلام نہیں بنا سکی ہے قابض قوتیں بھی ذہنی تبدیلی کو بھانپ چکی ہیں اس لیے وہ بلوچ قوم کی نسل کشی کو اپنی بقا اور بالا دستی کا آخری چارہ کار خیال کر رہی جس کا مظاہرہ بلوچ گدانوں دہیاتوں اور شہروں میں آئے روز فوجی کاروائیوں اور اس میں عام بلوچوں خواتین بچوں اور بوڑھوں سمیت ہر عمر اور شعبہ زندگی کے افراد کو نشانہ بنانے کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دوسرا طریقہ کار در بندگی سفاکیت کی اپنی مثال آپ ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا یہ حیوانی طریقے اٹھاو مارو اور پھینکو ہے جس کا سب سے زیادہ نشانہ اُن بلوچ فرزندوں کو بنایا جارہا ہے جو انقلابی نظریے اور قلم سے لیس ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فورسز اور اُن کی خفیہ ایجنسیال اُن نہتے بلوچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جن کے ہاتھوں میں بلوچستان پر جبری قبضہ کے خلاف اور بلوچ قومی حق حاکمیت کے حق میں لکھے ہوئے نعرے و مطالبات والے بینرز ہیں، یہ نہتے بلوچ اس لیے تابعین کے لیے انتہائی خطرناک قرار پائے ہیں یہ تقریر تحریر اور علمی ادبی سرگرمیوں کے ذریعے اقوام عالم کی توجہ بلوچ قوم پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف مبذول کرارہے ہیں ۔