وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5551 دن مکمل ہوگئے، وکلاء برداری نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ لاپتہ رئیس محمود کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی قبضہ گیر اور اُن کے خفیہ ادارے جو بلوچ پارلیمنٹ پر ستوں کی مدد سے بلوچ تحریک کو سبوتاژ کرنے کی ہر قسم کی کوششیں کررہی ہے، بلوچ نوجوانوں کو جبری اغوا کے ان دوران حراست تشدد کر کے ان کی لاشوں کو ویرانوں میں پھینک کر آتا کہ بلوچ نوجوانوں کے دل میں خوف پیدا ہو اور وہ اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے تحریک سے دستبردار ہو جائیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا-
ماما قدیر بلوچ نے کہا یہ ان کی بھول ہے کہ کسی کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے اور سیاسی جہد کار شہدا کی خون سے غداری کر کے تحریک سے لا تعلق ہوں گے بلوچ تحریک کے سپاہی ہر سازش کو ناکام بنا دیں جنہوں نے 75 سالوں سے سر پر کفن باندھ کر ان کا مقابلہ کر رہے ہیں یہی سرزمین کے سچے دوست اور عاشق میں جو لوگ بلوچ شہدا کی عظیم قربانیوں کی وجہ سے اب ہر بلوچ بھی بچ جاگ چکا ہے اب ہر گھر تحریک کی باتیں ہو رہی ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر لاپتہ محمود رئیس کے لواحقینکی موجودگی میں کہا کہ محمود رئیس کو پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے جبری لاپتہ کردیا ہے جس کے باعث ان کے لواحقین ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ ہم عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محمود رئیس کو منظر عام پر لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔