بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5550 دن ہو گئے، ڈیرہ مراد جمالی سے بی ایس او بچار کے کارکن و سیم بلوچ، عدنان بلوچ، اعتبار بلوچ اور فہیم بلوچ نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ قومی غدار ہیں جن کی وجہ سے ہزاروں ماؤں کے لخت جگر خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری اغوا کروائے چکے ہیں اور بعد میں اُن کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں سے مل چکے ہیں ان کے ہاتھ بلوچ شہیدوں کا لہو سے رنگے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا یے لوگ جو بلوچ قوم کو روایات سکھا رہے ہیں ان کا کردار بلوچ قوم کو میں کیا ہے خود بلوچ روایات کو پامال کر کے دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں اور قوم سے غداری کررہے ہیں ان کا احتساب ہر حال میں بلوچ کرے گا-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ پرامن جد جہد بلوچ قوم نے شعوری طور پر شروع کی ہے اور اس جد جہد میں لوگ شعوری طور پر شامل ہو ہوئے ہیں اور آج بھی اس کی حمایت میں اضافہ اور لوگ بڑی تعداد میں شامل ہو کر اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں ہر شہید کے خاندان اپنے پیاروں کی شہادت کے بعد بھی پرامن جد جہد میں مزید جذبے کے ساتھ شامل ہو کہ یہ ثبوت دے رہے ہیں اب بھی رد انقلابی یہ کہنے پر کوئی عضر محسوس کرنے کو تیار نہیں بلوچوں کو مایوس کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ قوم کا ایک طبقہ کا ابھی تک سویا ہوا ہے اور ایک طبقہ لاشعوری میں پرامن جہدو جہد کے کاروائیوں پر تنقید کرتے ہیں کیونکہ یہ لوگ ہر عمل کو اپنے خواہشات کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں ایک دن میں بلوچ قوم کو دس دس لاشیں دیئے گئے جو دشمن کا ساتھ دے کر بلوچ بہنوں کی بے حرمتی کریں انہیں زندہ رہنے کا حق بلوچ نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا جو جبری لاپتہ افراد کے ساتھ لواحقین کے ساتھ ہوگا وہ قوم کے لیے عظیم ہے جو دشمن کے ساتھ دے گا ان کا انجام سب کو پہلے پتا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا ہر قدم پر نئے چمکتے سورج کے ساتھ میرے جوانوں کی لاش کا دیدار کرنا پڑتا ہے دشمن اپنے مداریوں کے ساتھ تشدد کے ذریعے آپ کو زیر کر رہی ہے پھر آپ کیسے امن اور جمہوریت کے نام پر اس کے ساتھ مکالمہ کرو گے۔