کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5548 ویں روز جاری رہا۔ اس موقع پر بی ایس او کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے آکر اظہار یکجتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اقوام عالم کی تاریخ کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو ایسی بے شمار واقعات مل جائیں گی جو نہ تاریخ کا اہم جز بن گئے ہیں بلکہ ان واقعات نے انسانی زندگیوں پر بھی گہرے اثرات مرتب کیئے قومیں تاریخ میں ہونے والی تبدیلیوں یا اُن تبدیلیوں کے خلاف ایک جدوجہد کی بدولت ہی وجود پاتے ہیں۔ حالات کبھی شعور سے بالا تر خود تبدیل ہوتے ہیں ۔ جیسے طوفان ہو و یا زلزلہ وغیرہ ہے جس قومیں حیوانوں کی طرح ان تبدیلیوں کا شکار بن کر نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لیکن باہمت قومیں ان تبدیلیوں کا مقابلہ کر کے سرخرو ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح انسان اپنی حرص اور لالچ کی بنیاد پر دوسرے انسانوں کو ان کی حقوق سے محروم کر کے حالات کو اپنے حق میں تبدیل کر کے اپنے جیسے انسانوں کو پسماندگی کی اندھیروں میں دھکیلتی ہیں۔ اور اسی طرح قو میں ایسی حالات میں غلام بن جاتے ہیں۔ اگر مقبوضہ قومیں یا انسان اسی طرح بے حسی کا شکار رہیں تو دنیا کی تاریخ میں بٹ جاتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ ایک قوم ہے جو اپنے خط زمین کی وجہ سے ہمیشہ دنیا کی نظروں میں رہا ہے لیکن بہادر قوم ہونے کی بنا پر قبضہ گیروں کی ترتیب دی ہوئی حالات کے خلاف جہد مسلسل کا حصہ رہا ہے اور جدوجہد کے اس دوران کئی جگہیں اور کئی لمحات ممتاز حیثیت اختیار کر گئے