کوئٹہ: بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

203

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ کو آج 5559 دن مکمل ہوگئے، قلات سے سیاسی سماجی کارکنان نعیم بلوچ، خدابخش بلوچ، نور محمد بلوچ نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہو کر کہا کہ ظالموں کا ظلم جہاں جہاں انتہا کی حدیں پار کر نے لگی وہاں مظلوم محکوم پسے ہوئے اکثریتی آبادی نے مزاحمت کر کے جابر ظالم طبقات کو شکست دے کر معاشرے میں امن بر پا کر جابر ظالم طبقات کا خاتمہ کردیا ہے-

انہوں نے کہا تاریخ کے اوراق اس بات کے گواہ ہیں کہ فتح کامرانی ہمیشہ مظلوم محکوم کا جہد مسلسل میں جاری ساری ہے اس بھری دنیا میں بلوچ بھی ایک مظلوم محکوم ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم جبر کے خلاف اُٹھتی حق کی آواز کو قتل غارت ظلم جبر سے نہ دبایا جا سکا ہے اور نہ ہی ختم کیا جاسکا ہمیشہ تابع ظالم نے مظلوموں کے خلاف تشدد جبر کے ساتھ اُنہیں غلام رکھنے کیلئے اپنے تمام تر حربے، اور وسائل کا استعمال کیا ہے ، عین یہی صورت حال روز اول سے بلوچ کے ساتھ بھی چلا آرہا ہے

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ آئیں مل کر ان تمام زنجیروں کو تھوڑتے ہوئے پُر امن جد جہد کے اس کاروان کا حصہ بنیں۔

انہوں نے کہا قابض پاکستانی دلالوں کے ساتھ دینے کا مطلب سرزمین مشیروں کے لہو سے دعا ہے اور خود کو مزید غلامی کی دلدل میں دھکنا ہے سوچنے کا وقت ہے کہ آج ہر بلوچ ریاستی تشدد کا شکار ہے کسی کا بھائی یا رشتہ دار شہید ہوا ہے یا تو ریاستی تشدد گا ہوں میں تشدد سہہ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا آج ہر بلوچ کو ریاستی تشد و ظلم جبر کا سامنا ہے ہم اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں پاکستان ریاستی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اُٹھائیں اور بلوچ نسل کشی شہری آبادیوں پر بمباری اغوا نما گرفتار ہوں جبری گمشدگیوں صبح شدہ لاشوں کی برآمدگی کو روکنے کے لیے حکومت پاکستان پر دباوئے الیں-